Blog
Books
Search Hadith

ضیافت کی مدت اور مہمان کے حق اور اس کی ذمہ داری کا بیان

۔ (۹۱۰۰)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ قَالَ: قُلْنَا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِنَّکَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ لا یَقْرُوْنَّا فَمَاتَرٰی فِیْ ذٰلِکَ؟ فَقَالَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَاَمَرُوْا لَکُمْ بِمَا یَنْبِغِیْ لِلضَّیْفِ فَاقْبَلُوْا، وَاِنْ لَمْ یَفْعَلُوْا فَخُذُوْا مِنْھُمْ حَقَّ الضَّیْفِ الَّذِیْیَنْبَغِیْ لَھُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۷۸)

۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں بعض علاقوں کی طرف بھیجتے ہیں، جب ہم بعض ایسے لوگوں کے پاس اترتے ہیں، جو ہماری ضیافت نہیں تو اس کے بارے میں آپ کیا فرمائیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم بعض ایسے لوگوں کے پاس اترو اور وہ تمہارے لیے ایسی چیز کا حکم دیں، جو مہمان کے لیے مناسب ہو، تو تم اس چیز کو قبول کرو، اور اگر وہ ایسے نہ کریں تو تم ان سے مہمان کا وہ حق وصول کرو جو ان کا ادا کرنا بنتا تھا۔
Haidth Number: 9100
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۱۰۰) تخریج:أخرجہ البخاری: ۲۴۶۱، ۶۱۳۷، ومسلم: ۱۷۲۷(انظر: ۱۷۳۴۵)

Wazahat

فوائد:… والدین اور بیوی بچوں کے حقوق کی طرح مہمان کی ضیافت بھی ایک حق ہے، جیسے جب خاوند اپنی بیوی کی جائز ضروریات پوری نہ کر رہا ہو تو اس کی بیوی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے خاوند کے مال سے اپنا حق چوری کر لیا کرے، ایسے ہی مہمان کا معاملہ ہے کہ میزبان اس کی ضیافت کا حق ادا نہیں کر رہے تو وہ ان سے اپنا حق وصول کر سکتاہے۔ یہ دراصل اسلام کا حسن ہے کہ ایک آدمی اپنے علاقے اور اہل وعیال سے دور ہے تو دوسرے مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ اس کی میزبانی کا حق ادا کریں۔