Blog
Books
Search Hadith

ہدایت اور اعمالِ خیر کی طرف دعوت دینے اور ان پر رہنمائی کرنے اور سفارش کرنے اور آپس کی اصلاح کرنے کی ترغیب کا بیان

۔ (۹۱۳۴)۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَاَلَ رَجُلٌ عَلٰی عَھْدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَمْسَکَ الْقَوْمُ، ثُمَّ اِنَّ رَجُلاً اَعْطَاہُ، فَاَعْطَی الْقَوْمُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَنَّ خَیْرًا فَاسْتُنَّ بِہٖ،کَانَلَہُاَجْرُہُوَمِنْاُجُوْرِمَنْتَبِعَہُغَیْرَ مُنْتَقِصٍ مِنْ اُجُوْرِھِمْ شَیْئًا، وَمَنْ سَنَّ شَرًّا فَاسْتُنَّ بِہٖکَانَعَلَیْہِ وِزْرُہُ وَمِنْ اَوْزَارِ مَنْ تََبِعَہُ غَیْرَ مُنْتَقِصٍ مِنْ اَوْزَارِھِمْ شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۲۳۶۷۸)

۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے عہد ِ نبوت میں سوال کیا، لوگوں نے اسے کچھ نہ دیا، پھر ایک آدمی نے اس کو کوئی چیز دی اور اسے دیکھ کر دوسرے لوگوں نے بھی اس کو کچھ نہ کچھ دیا،یہ صورتحال دیکھ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اچھا طریقہ جاری کیا اور پھر اس کو اپنایا گیا تو اس کو اس کا اجر بھی ملے گا اور اس کی پیروی کرنے والوں کا بھی، جبکہ ان کے اپنے اجر میں کوئی کمی نہیں آئے گی اور جس نے برا طریقہ وضع کیا اور پھر اس کو اپنا لیا گیا تو اس کو اپنا گناہ بھی ملے گا اور اس طریقے کو اپنانے والوں کا بھی، جبکہ ان کے گناہوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔
Haidth Number: 9134
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۱۳۴) تخریج:صحیح لغیرہ، أخرجہ البزار: ۲۹۶۴، والطبرانی فی الاوسط : ۳۷۰۵، والحاکم: ۲/ ۵۱۶ (انظر: ۲۳۲۸۹)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ سے بھی واضح ہو رہا ہے کہ اچھے طریقے کو جاری کرنے سے مراد یہ ہے کہ اس انداز میں نیک عمل کی ابتداء کی جائے ، جس سے دوسرے لوگوں میں رغبت پیدا ہو اور وہ بھی وہی عمل کرنا شروع کر دیں۔