Blog
Books
Search Hadith

غصے کو پی جانے اور غصے نہ ہونے کی ترغیب کا بیان

۔ (۹۱۷۴)۔ عَنِ ابْنِ حَصْبَۃَ، اَوْ اَبِیْ حَصْبَۃَ، عَنْ رَجُلٍ شَھِدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ، فَقَالَ: ((تَدْرُوْنَ مَا الصُّرَعَۃُ؟۔)) قَالَ: قَالُوْا: الْصَرِیْعُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلصُّرَعَۃُ کُلُّ الصُّرَعَۃِ، اَلصُّرَعَۃُ کُلُّ الصُّرَعَۃِ، اَلرَّجُلُ یَغْضِبُ، فَیَشْتَدُّ غَضَبُہٗ،وَیَحْمَرُّ وَجَھُہُ، وَیَقْشَعِرُّ شَعْرُہُ، فَیَصْرَعُ غَضَبَہُ، وَاِنَّمَا تُطْفَاُ النَّارُ بِالْمَائِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۰۳)

۔ ابن حصبہ یا ابو حصبہ ایک ایسے صحابی سے بیان کرتے ہیں، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطاب کے وقت موجود تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ بڑا پہلوان کون ہے؟ انھوں نے کہا: پچھاڑنے والا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارے کا سارے پہلوان، بڑے سے بڑاپہلوان وہ آدمی ہے جسے غصہ آتا ہے، پھر اس کا غصہ سخت ہو جاتا ہے، چہرہ سرخ ہونے لگتا ہے اور رونگٹے کھڑے ہونے لگتے ہیں، لیکن وہ اپنے غصے پر قابو پا لیتا ہے، اور بیشک آگ کو پانی کے ذریعے ہی بجھایا جاتا ہے۔
Haidth Number: 9174
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۱۷۴) تخریج: صحیح، أخرجہ البیھقی فی الشعب : ۳۳۴۱ (انظر: ۲۳۱۱۶)

Wazahat

فوائد:… لوگ جسمانی لحاظ سے تنومند اور طاقتور شخص کو پہلوان سمجھتے ہیں، لیکن شریعت ِ اسلامیہ کی روشنی میں اصل پہلوان وہ ہے جو غیظ و غضب کے وقت اپنے جذبات پر قابو رکھتا ہے اور کوئی ایسا اقدام نہیں کرتا، جس پر اسے بعد میں ندامت ہو۔ جیسے عام لوگ غصے کی حالت میں شیطانی اور دیوانی جذبات سے سرشار ہو کر اپنا بہت زیادہ نقصان کر دیتے ہیں اور پھر ندامت کے آنسو بہانا شروع کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پرہیز گار لوگوں کی صفت یہ بیان کی ہے کہ وہ غصہ پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں، درج ذیل حدیث سے غصہ پی جانے کی اہمیت کو بآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔