Blog
Books
Search Hadith

سچائی اور امانت کی ترغیب کا بیان

۔ (۹۲۳۶)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ سَمِعَ مِنْ رَجُلٍ حَدِیْثًا لَا یَشْتَھِی اَنْ یُّذْکَرَ عَنْہُ فَھُوَ اَمَانَۃٌ وَاِنْ لَّمْ یَسْتَکْتِمْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۸۰۵۹)

۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی آدمی سے کوئی بات سنی اور وہ آدمییہ نہ چاہتا ہو کہ وہ بات اس کے حوالے سے ذکر کی جائے تو وہ بات امانت ہو گی، اگرچہ بات کرنے والا اس کو راز رکھنے کی ہدایت نہ کرے۔
Haidth Number: 9236
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۲۳۶) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف عبید اللہ بن الولید الوصافی، وعبدُ اللہ بن عبید بن عمیر لم یذکروا لہ سماعا من ابی الدرداء (انظر: ۲۷۵۰۹)

Wazahat

فوائد:… لیکنیہ بات تسلیم شدہ ہے کہ بندے کو خود بخود سمجھ جانا چاہیے کہ کون سی بات یا چیز امانت ہوتی ہے، ضروری نہیں کہ یہ تاکید کی جائے کہ فلاں بات امانت ہے، اس کا خیال رکھنا، درج ذیل مثال پر غور کریں: سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (( إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ بِالْحَدِیْثِ ثُمَّ الْتَفَتَ فَھِیَ أَمانَۃٌ۔)) … جب کوئی آدمی بات کرے، پھر ادھر ادھر دیکھنے لگے (کہ کوئی سن یا دیکھ تو نہیں رہا) تو اس کی بات امانت ہو گی ۔ (ابوداود: ۲/۲۹۷، ترمذي: ۱/۳۵۵) امام مبارکپوری ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے اس حدیث ِ مبارکہ کی شرح کرتے ہوئے لکھا: اگر کوئی آدمی کسی دوسرے شخص کے ساتھ گفتگو کر رہا ہو اور وہ گفتگو کے دوران دائیں بائیں دیکھے، تو اس سے یہ سمجھنا پڑے گا کہ وہ ہ راز کی بات کرنا چاہتا ہے اور اسے دوسرے لوگوں سے مخفی رکھنا چاہتا ہے۔ ایسی گفتگو امانت ہو گی اور اس کو راز رکھنا واجب ہو گا۔ ابن ارسلان نے کہا: متکلم کے ادھر ادھر دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے اس بات کا خطرہ ہے کہ کوئی اس کی بات سن نہ لے، وہ صرف اپنے ہم مجلس تک اپنے راز کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے۔ دراصل وہ ادھر ادھر دیکھ کر اپنے مخاطَب کو یہ کہنا چاہتا ہے کہ وہ اس کی گفتگو سنے، اس کو راز اور امانت سمجھے۔ (تحفۃ الاحوذی) لیکن ہمارے ہاں تو تاکید کے باوجودمخصوص مجالس کو امانت نہیں سمجھاجاتا اور بات کو بتنگڑ بنا کر نشر کر دیا جاتا ہے۔