Blog
Books
Search Hadith

دنیا اور اس کی زینت و سجاوٹ اور نعمتوں سے بے رغبتی اختیار کرنے کی ترغیب کا بیان

۔ (۹۲۶۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: دَخَلْتُ عَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ عَلیٰ سَرِیْرٍ مُضْطَجِعٌ مُرْمَلٍ بِشَرِیْطٍ وَتَحْتَ رَاْسِہِ وِسَادَۃٌ مِّنْ اَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، فَدَخَلَ عَلَیْہِ نَفَرٌ مِّنْ اَصْحَابِہٖ،وَدَخَلَعُمَرُفَانْحَرَفَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انْحِرَافَۃً، فَلَمْ یَرَ عُمَرَ بَیْنَ جَنْبَیْہِ وَبَیْنَ الشَّرِیْطِ ثَوْبًا وَقَدْ اَثَّرَ الشَّرِیْطُ بِجَنْبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَبَکیٰ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَایُبْکِیْکَیَا عُمَرُ!۔)) قَالَ: وَاللّٰہِ مَا اَبْکِیْ اِلاَّ اَنْ اَکُوْنَ اَعْلَمُ اَنَّکََ اَکْرَمُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ کِسْریٰ وَقَیْصَرَ وَھُمَا یَعِیْثَانِ فِی الدُّنْیَا فِیْمَایَعِیْثَانِِ فِیْہِ، وَاَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! بِالْمَکَانِ الَّذِیْ اَرَی، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَمَا تَرَضَی اَنْ تَکُوْنَ لَھُمُ الدُّنْیَا وَلَنَا الْآخِرَۃُ؟)) قَالَ عُمُرُ: بَلیٰ قَالَ: ((فَاِنَّہُ کَذَاکَ۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۴۴)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بٹی ہوئی رسی سے بنی ہوئی چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے نیچے چمڑے کا تکیہ تھا اور اس کا بھرونا کھجور کے پتے تھے، اتنے میں صحابہ کا ایک گروہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آگیا اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی داخل ہوئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک طرف مائل ہوئے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلوؤں اور رسی کے درمیان کوئی کپڑا نہیں ہے اور وہ رسی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو پر نشان چھوڑ چکی ہے تو وہ رونے لگ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! تم کیوں رو رہے ہو؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میرے رونے کی وجہ یہ ہے کہ میں جانتا ہوں کہ کسری و قیصر کی بہ نسبت آپ اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ تکریم اور عزت والے ہیں، لیکن وہ تو دنیا میں مال و دولت کو اڑا رہے ہیں اور اے اللہ کے رسول! آپ اس مقام میں ہیں، جو میں دیکھ رہا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی ہو جاؤ گے کہ یہ چیزیں ان کے لیے دنیا میں ہوں اور ہمارے لیے آخرت میں؟ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر بات ایسے ہی ہے۔
Haidth Number: 9266
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۲۶۶) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ البخاری فی الادب : ۱۱۶۳، وابویعلی: ۲۷۸۲، وابن حبان: ۶۳۶۲ (انظر: ۱۲۴۱۷)

Wazahat

فوائد:… اگر دنیا کوئی بہترین چیز ہوتی تو اس کے سب سے زیادہ مستحق سید الاولین والآخرین محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہوتے، چونکہ آپ دائمی اور ابدی نعمتوں کے خواہشمند تھے، اس لیے دنیا کی عارضی نعمتوں سے دور رہے۔