Blog
Books
Search Hadith

دنیا اور اس کی زینت و سجاوٹ اور نعمتوں سے بے رغبتی اختیار کرنے کی ترغیب کا بیان

۔ (۹۲۷۱)۔ عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنْتُ اَمْشِی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَرَّۃِ الْمَدِیْنَۃِ عِشَائً وَنَحْنُ نَنْظُرُ اِلٰی اُحُدٍ، فَقَالَ: ((یَا اَبَا ذَرٍّ!۔)) قُلْتُ: لَبَّیْکَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((مَا اُحِبُّ اَنَّ اُحُدًا ذَاکَ عِنْدِیْ ذَھَبًا اُمْسِی ثَالِثَۃً وَعِنْدِی مِنْہُ دِیْنَارٌ اِلاَّ دِیْناَرٌ اُرْصِدُہُ لِدَیْنٍ اِلاَّ اَنْ اَقُوْلَ بِہٖفِی عِبَادِ اللّٰہِ ھٰکَذَا وَحَثَا عَنْ یَمِیْنِہِ وَبَیْنَیَدَیْہِ وَعَنْ یَسَارِہِ۔)) قَالَ: ثُمَّ مَشَیْنَا، فَقَالَ: ((یَا اَبَا ذَرٍّ! اِنَّ الْاَکْثَرِیْنَ ھُمُ الْاَقَلُّونُ یَوْمَ الْقَیَامَۃِ اِلاَّ مَنْ قَالَ: ھٰکَذَا وَھٰکَذَا وَھٰکَذَا۔)) وَحَثَا عَنْ یَمِیْنِہِ وَبَیْنَیَدَیْہِ وَعَنْ یَسَارِہِ۔ قَالَ: ثُمَّ مَشَیْنَا فَقَالَ: ((یَا اَبَا ذَرٍّ! کَمَا اَنْتَ حَتّٰی آتِیَکَ۔)) قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتّٰی تَوَارٰی عَنِّی، قَالَ: فَسَمِعْتُ لَغَطاً وَصَوْتًا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَعَلَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عُرِضَ لَہُ، قَالَ: فَھَمَمْتُ اَنْ اَتْبَعَہُ ثُمَّ تَذَکَّرْتُ قَوْلَہُ ((لَا تَبْرَحْ حَتّٰی آتِیَکَ)) فَانْتَظَرْتُہُ حَتّٰی جَائَ فَذَکَرْتُ لَہُ الَّذِیْ سَمِعْتُ، فَقَالَ: ((ذَاکَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ اَتَانِی فَقَالَ: مَنْ مَاتَ مِنْ اُمَّتِکَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: وَاِنْ زَنیٰ وَاِنْ سَرَقَ قَالَ: ((وَاِنْ زَنیٰ وَاِنْ سَرَقَ۔))(مسند احمد: ۲۱۶۷۴)

۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: شام کا وقت تھا، میں مدینہ منورہ کے حَرّہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور ہم احد پہاڑ کی طرف دیکھ رہے تھے، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! میں نے کہا: جی اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر احد پہاڑ کو میرے لیے سونا بنا دیا جائے تو میں نہیں چاہوں گا کہ تیسرے دن کی شام کو اس میں سے میرے پاس کوئی دینار باقی ہو، ما سوائے اس دینار کے، جس کو میں قرض کے لیے روک لوں گا، میں تو اس کو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں ایسے ایسے تقسیم کر دوں گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چلو بھر کر دائیں، بائیں اور سامنے ڈالے۔ پھر ہم آگے چلے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابا ذر! بیشک زیادہ مال والے ہی قیامت والے دن کم نیکیوں والے ہوں گے، مگر وہ جس نے اس طرح، اس طرح اور اس طرح مال کو تقسیم کر دیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمثیل پیش کرتے ہوئے دائیں، بائیں اور سامنے چلوؤں سے اشارہ کیا۔پھر ہم مزید آگے چلے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو ذر! تم میرے آنے تک یہیں کھڑے رہو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے گئے، یہاں تک کہ مجھ سے چھپ گئے، لیکن جب میں کچھ شور اور آوازیں سنیں تو میں نے کہا کہ شاید رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی مسئلہ پیش آ گیا، میں نے آپ کے پیچھے جانے کا ارادہ تو کیا، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ بات یاد آئی کہ تو نے میرے آنے تک یہیں رہنا ہے ۔ سو میں انتظار ہی کرتا رہا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو میں نے ان آوازوں کا ذکر کیا، جو میں نے سنی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جبریل علیہ السلام تھے، وہ میرے پاس آئے اور کہا: آپ کی امت کا جو اس حال میں مرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے کہا: اگرچہ وہ زناکرتا ہو اور چوری کرتا ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ زنا کرتا ہو اور چوری کرتا ہو۔
Haidth Number: 9271
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۲۷۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۳۸۸، ۶۲۶۸، ومسلم: ص ۶۸۷ (انظر: ۲۱۳۴۷)

Wazahat

فوائد:… حدیث ِ مبارکہ کے آخری جملے کی وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو حدیث نمبر (۵۴۲۸،۸۹۳۷)۔