Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کی ترغیب کا بیان کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کے پاس دنیا کی بقدر ضرورت قلیل مقدار تھی

۔ (۹۲۸۷)۔ عَنْ شَقِیْقٍ، قَالَ: دَخَلَ مُعَاوِیَۃُ عَلٰی خَالِہِ اَبِی ھَاشِمِ بْنِ عُتْبَۃَیَعُوْدُہُ، قَالَ: فَبَکٰی، قَالَ: فَقَالَ لَہُ مَعَاوِیَۃُ: مَایُبْکِیْکَیَا خَالُ اَوَجَعًا یُشْئِزُکَ اَمْ حِرْصًا عَلَی الدُّنْیَا؟ قَالَ: فَقَالَ: فَکُلًّا لَا، وَلٰکِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَھِدَ اِلَیْنَا فَقَالَ: ((یَا اَبَا ھَاشِمٍ! اِنَّھَا عَلَّکَ تُدْرِکَ اَمْوَالاً یُؤْتَاھَا اَقْوَامٌ، وَاِنَّمَا یَکْفِیْکَ فِی جَمْعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَمَرْکَبٌ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی۔)) وَاِنِّی اُرَانِی قَدْ جَمَعْتُ۔ (مسند احمد: ۱۵۷۴۹)

۔ شقیق کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے ماموں سیدنا ابو ہاشم بن عتبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تیماری داری کرنے کے لیے ان کے پاس گئے، وہ رونے لگ گئے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ماموں جان! کیوں رو رہے ہو، کوئی تکلیف پریشان کر رہی ہے یا دنیوی حرص رونے کا سبب بن رہی ہے؟ انھوں نے کہا: ان میںسے کوئی وجہ بھی نہیں ہے، بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں یہ وصیت کرتے ہوئے فرمایا تھا: اے ابو ہاشم! ممکن ہے کہ تم ایسے اموال پا لو، جو لوگوںکے مابین تقسیم ہونا ہوں گے، بس صرف تیرے لیے مال میں سے ایک خادم اور اللہ تعالیٰ کے راستے کے لیے ایک سواری کافی ہو گی۔ لیکن اب میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں نے مال جمع کیا ہے۔
Haidth Number: 9287
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۲۸۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، شقیق بن سلمۃ لم یسمع ھذا الحدیث من ابی ھاشم، بینھما سمرۃ، وھو مجھول، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۳/ ۲۱۹ (انظر: ۱۵۶۶۴)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کا آخری جملہ وَاِنَّمَا یَکْفِیْکَ فِی جَمْعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَمَرْکَبٌ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، وَاِنِّی اُرَانِی قَدْ جَمَعْتُ۔ (صرف تیرے لیے مال میں سے ایک خادم اور اللہ تعالیٰ کے راستے کے لیے ایک سواری کافی ہو گی۔) شواہد کی بنا پر حسن ہے۔