Blog
Books
Search Hadith

راست روی اور نیکی کے ساتھ فقیری کی ترغیب کا بیان

۔ (۹۳۰۷)۔ عَنْ اَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((اِنَّ مُوْسٰی عَلَیْہِ الصَّلاَۃُ وَالسَّلامُ قَالَ: اَیْ رَبِّ! عَبْدُکَ الْمُؤُمِنُ تُقَتِّرُ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا، قَالَ: فَیُفْتَحُ لَہُ بَابُ الْجَنَّۃِ فَیَنْظُرُ اِلَیْھَا، قَالَ: یَا مَوْسٰی! ھٰذَا مَااَعْدَدْتُ لَہُ، فَقَالَ مُوْسٰی: اَیْ رَبِّ! وَعِزَّتِکَ وَجَلالِکَ لَوْ کَانَ اَقْطَعَ الْیَدَیْنِ وَالرِّجْلَیْنِیُسْحَبُ عَلیٰ وَجْھِہِ مُنْذُ یَوْمَ خَلَقْتَہُ اِلیٰیَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَکَانَ ھٰذَا مَصِیْرَہٗ لَمْ یَرَ بُؤْسًا قَطُّ، قَالَ: ثّمَ قَالَ مُوْسٰی: اَیْ رَبِّ! عَبْدُکَ الْکَافِرُ تُوَسِّعُ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا، قَالَ: فَیُفْتَحُ لَہُ بَابٌ مِّنَ النَّارِ فَیُقَالُ: یَا مُوْسٰی! ھٰذَا مَا اَعْدَدْتُ لَہٗ،فَقَالَمُوْسٰی: اَیْ رَبِّ! وَعِزَّتِکَ وَجَلَالِکَ لَوْ کَانَتْ لَہُ الدُّنْیَا مُنْذُ یَوْمَ خَلَقْتَہُ اِلیٰیَوْمِ الْقِیَامَۃِ وکَانَ ھٰذَا، مَصِیْرَہُ کَاَنْ لَمْ یَرَ خَیْرًا قَطٌّ۔)) (مسند احمد: ۱۱۷۸۹)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جناب موسی علیہ السلام نے کہا: اے میرے ربّ! تو اپنے مؤمن بندے کو دنیا میں غربت زدہ اور تنگ حال بنا دیتا ہے؟ اتنے میں جناب موسی علیہ السلام کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا گیا اور وہ اس کی طرف دیکھنے لگے، پھر اللہ تعالیٰ نے کہا: اے موسی! یہ جنت میں نے اسی مؤمن کے لیے تیار کی ہے۔ پھر جناب موسی نے کہا: اے میرے ربّ! تیری عزت کی قسم! تیرے جلال کی قسم! اگر اس مؤمن کے دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں کٹے ہوئے ہوں اور پھر اس کو اس کے یوم ولادت سے لے کر روزِ قیامت تک چہرے کے بل گھسیٹا جاتا رہے اور لیکن اگر اس کا انجام یہ جنت ہوا تو وہ تو یوں سمجھے گا کہ اس نے کبھی کوئی تنگی دیکھی ہی نہیں۔ پھر موسی علیہ السلام نے کہا: اے میرے ربّ! تو نے اپنے کافر بندے کے لیے دنیا میں بڑی وسعت پیدا کی ہے؟ اتنے میں موسی علیہ السلام کے لیے جہنم کی طرف ایک دروازہ کھولا جا ئے گا اور ان سے کہا جائے گا: اے موسی! یہ جہنم میں نے اسی کافر کے لیے تیار کی ہے۔ موسی علیہ السلام نے کہا: اے میرے ربّ! تیری عزت اور جلال کی قسم! اگر اس کو اس کے یوم تخلیق سے روزِ قیامت تک پوری دنیا دے دی جائے، لیکن اس کا انجام یہ ہو تو وہ تو یوں سمجھے گا کہ اس نے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔
Haidth Number: 9307
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۳۰۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف ابن لھیعۃ، ولضعف دراج فی روایتہ عن ابی الھیثم (انظر: ۱۱۷۶۷)

Wazahat

فوائد:… یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن انجام کے اعتبار سے تو مؤمن اور کافر کییہی سوچ ہو گی، جو اس حدیث میں بیان کی گئی ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتاہے: سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((یُؤْتٰی بِأَنْعَمِ أَہْلِ الدُّنْیَا مِنْ أَہْلِ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُصْبَغُ فِی النَّارِ صَبْغَۃً، ثُمَّ یُقَالُ: یَا ابْنَ آدَمَ! ہَلْ رَأَیْتَ خَیْرًا قَطُّ؟ ہَلْ مَرَّ بِکَ نَعِیمٌ قَطُّ؟ فَیَقُولُ: لَا وَاللّٰہِ! یَا رَبِّ! وَیُؤْتٰی بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِی الدُّنْیَا مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیُصْبَغُ صَبْغَۃً فِی الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ لَہُ: یَا ابْنَ آدَمَ! ہَلْ رَأَیْتَ بُؤْسًا قَطُّ؟ ہَلْ مَرَّ بِکَ شِدَّۃٌ قَطُّ؟ فَیَقُولُ: لَا وَاللّٰہِ! یَا رَبِّ! مَا مَرَّ بِی بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَأَیْتُ شِدَّۃً قَطّ۔)) … قیامت کے دن جہنم والوں میں سے اس آدمی کو لایا جائے گا، جو اہل دنیا میں بہت نعمتوں والا تھا، پھر اسے آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے کہا جائے گا: اے ابن آدم! کیا تو نے کبھی کوئی بھلائی بھی دیکھی ہے؟ کیا تجھے کبھی کوئی نعمت بھی ملی ہے؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! اللہ کی قسم! نہیں۔ پھر اہل جنت میں سے اس آدمی کو پیش کیا جائے گا، جسے دنیا میں لوگوں سے سب سے زیادہ تکلیفں آئی ہوں گی، پھر اسے جنت میں ایک دفعہ غوطہ دے کر پوچھا جائے گا: اے ابن آدم! کیا تو نے کبھی کوئی تکلیف بھی دیکھی؟ کیا تجھ پر کبھی کوئی سختی بھی گزری؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے پروردگار! اللہ کی قسم! نہیں، کبھی مجھ پر کوئی تکلیف نہیں پڑی اور نہ ہی میں نے کبھی کوئی شدت و سختی دیکھی۔ (صحیح مسلم: ۵۰۲۱) اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا و آخرت میں سکون عطا فرمائے۔ (آمین)