Blog
Books
Search Hadith

فقیر مہاجرین اور کمزور لوگوں کی فضیلت کا بیان

۔ (۹۳۱۳)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ فُقَرَائَ الْمُھَاجِرِیْنَیَسْبِقُوْنَ الْاَغْنِیَائَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِاَرْبَعِیْنَ خَرِیْفًا۔)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَاِنْ شِئْتُمْ اَعْطَیْنَاکُمْ مِمَّا عَنْدَنَا وَاِنْ شِئْتُمْ ذَکَرْنَا اَمْرَکُمْ لِلسُّلْطَانِ، قَالُوْا: فَاِنَّا نَصْبِرُ فَلا نَسْاَلُ شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۶۵۷۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک فقراء مہاجرین بروز قیامت مالدار لوگوں سے چالیس سال پہلے سبقت لے جائیں گے۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر تم لوگ چاہتے ہو تو ہم تمہیں اپنے مال میں سے دے دیتے ہیں اور اگر چاہتے ہو تو ہم تمہارا معاملہ سلطان کے سامنے ذکر کر دیتے ہیں، انھوں نے کہا: ہم صبر کریں گے اور کسی سے کسی چیز کا سوال نہیں کریں گے۔
Haidth Number: 9313
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۳۱۳) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۷۹(انظر: ۶۵۷۸)

Wazahat

فوائد:… صحیح مسلم کی تفصیلی روایتیوں ہے: ابوعبدالرحمن کہتے ہیں: وَجَاء َ ثَلَاثَۃُ نَفَرٍ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَنَا عِنْدَہُ فَقَالُوا یَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّا وَاللّٰہِ مَا نَقْدِرُ عَلَی شَیْء ٍ لَا نَفَقَۃٍ وَلَا دَابَّۃٍ وَلَا مَتَاعٍ فَقَالَ لَہُمْ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَیْنَا فَأَعْطَیْنَاکُمْ مَا یَسَّرَ اللّٰہُ لَکُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ ذَکَرْنَا أَمْرَکُمْ لِلسُّلْطَانِ وَإِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ إِنَّ فُقَرَاء َ الْمُہَاجِرِینَیَسْبِقُونَ الْأَغْنِیَاء َ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِلَی الْجَنَّۃِ بِأَرْبَعِینَ خَرِیفًا قَالُوا فَإِنَّا نَصْبِرُ لَا نَسْأَلُ شَیْئًا۔)) … تین آدمی سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے، میں بھی ان کے پاس موجود تھا، انھوں نے کہا:اے ابومحمد! اللہ کی قسم! ہمارے پاس کچھ نہیں ہے، نہ خرچ ہے، نہ سواری، نہ مال ومتاع۔ سیدنا عبداللہ نے ان تینوں آدمیوں سے کہا: تم کیا چاہتے ہو، اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تم ہماری طرف لوٹ آؤ ہم تمہیں وہ دیں گے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تمہارے مقدر میں لکھ دیا ہے اور اگر تم چاہو تو تمہارا ذکر بادشاہ سے کریں اور اگر تم چاہو تو صبر کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم فقراء مہاجرین قیامت کے دن مالداروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے۔ ان صحابہ نے کہا: ہم لوگ صبر کریں گے اور کچھ نہیں مانگے گے۔