Blog
Books
Search Hadith

فقیر مہاجرین اور کمزور لوگوں کی فضیلت کا بیان

۔ (۹۳۱۵)۔ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَالِمٍ اللَّخْمِيِّ، قَالَ: بَعَثَ عُمَرُبْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ اِلیٰ اَبِی سَلاَّمٍ الْحَبَشِیِّ، فَحُمِلَ اِلَیْہِ عَلَی الْبَرِیْدِیَسْاَلُہُ عَنِ الْحَوْضِ، فَقُدِّمَ بِہٖعَلَیْہِ، فَسَاَلَہُ فَقَالَ: سَمِعْتُ ثَوْبَانَ یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ حَوْضِیْ مِنْ عَدَنٍٍ اِلیٰ عَمَّانَ الْبَلْقَائِ، مَاؤُہُ اَشَدُّ بَیاَضًا مِنَ اللَّبَنِ وَاَحْلیٰ مِنِ الْعَسَلِ، وَاَکَاوِیْبُہُ عَدَدُ النُّجُوْمِ، مَنْ شَرِبَ مِنْہُ شَرْبَۃً لَمْ یَظْمَاْ بَعْدَھَا اَبَدًا، اَوَّلُ النَّاسِ وُرُوْدًا عَلَیْہِ فُقَرَائُ الْمُھَاجِرِیْنَ۔))، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَابِ: مَنْ ھُمْ؟ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((ھُمُ الْشُّعْثُ رُؤُوْسًا، اَلدُّنْسُ ثِیَابًا، الذین لا یَنْکِحُوْنَ الْمُتَنَعِّمَاتِ، وَلا تُفْتَحُ لَھُمْ اَبْوَابُ السُّدَدِ۔)) فَقَالَ عُمَرُبْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ: لَقَدْ نَکَحْتُ الْمُتَنَعِّمَاتِ، وَفُتِحَتْ لِیَ السُّدَدُ اِلاَّ اَنْ یَّرْحَمَنِی اللّٰہُ، وَاللّٰہِ لاجَرَمَ اَنْ لا اَدْھُنَ رَاْسِیْ حَتّٰییَشْعَثَ، وَلا اَغْسِلُ ثَوْبِی الَّذِیْیَلِیْ جَسَدِیْ حَتّٰییَتَّسِخَ۔ (مسند احمد: ۲۲۷۲۵)

۔ عباس بن سالم لخمی سے مروی ہے کہ عمر بن عبد العزیز نے ابو سلام حبشی کو بلا بھیجا، اس کو پیغام رساں کے ذریعے لایا گیا، وہ ان سے حوض کے بارے میں حدیث سننا چاہتے تھے، پس ان کو ان کے پاس لایا گیا، عمر بن عبد العزیز نے ان سے سوال کیا اور انھوں نے جواباً کہا: میں نے سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے حوض (کی وسعت) عدن سے عمان بلقاء تک ہے، اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس کے پیالے ستاروں کی تعدادجتنے ہیں،جس نے اس سے پانی پی لے، وہ اس کے بعد کبھی بھی پیاسا نہیں ہو گا، اس پر سب سے پہلے آنے والے فقراء مہاجرین ہوں گے۔ سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ وہ ہیں جن کے بال پراگندہ ہوتے ہیں، کپڑے میلے ہوتے ہیں، جو آسودہ حال عورتوں سے شادی نہیں کر سکتے اور جن کے لیے بند دروازے نہیں کھولے جاتے۔ یہ سن کر عمر بن عبد العزیز نے کہا: میں نے تو آسودہ حال عورتوں سے شادی بھی ہے اور میرے لیے بند دراوازے بھی کھولے گئے ہیں، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھ پر رحم کر دے، اللہ کی قسم! اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ میں اپنے سر پر اس وقت تک تیل نہیں لگاتا ، جب تک وہ پراگندہ نہیں ہو جاتا اور زیب ِ تن کیے ہوئے کپڑے نہیں دھوتا، جب تک وہ میلے نہیں ہو جاتے۔
Haidth Number: 9315
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۳۱۵) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی، أخرجہ ابن ماجہ: ۴۳۰۳، والترمذی: ۲۴۴۴ (انظر: ۲۲۳۶۷)

Wazahat

Not Available