Blog
Books
Search Hadith

فقراء مساکین کی فضیلت اور ان سے محبت کرنے اور ان کے ساتھ بیٹھنے کی ترغیب دلانے کا بیان

۔ (۹۳۲۵)۔ عَنْ سَعَیْدِ بْنِ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ، عَنْ اَبِیْہِ، اَنَّہُ شَکَا اِلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَاجَتَہُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اصْبِرْ اَبَاسَعِیْدٍ! فَاِنَّ الْفَقْرَ اِلیٰ مَنْ یُّحِبُّنِیْ مِنْکُمْ اَسْرَعُ مِنَ السَّیْلِ عَلیٰ اَعْلَی الْوَادِیْ، وَمِنْ اَعْلَی الْجَبَلِ اِلیٰ اَسْفَلِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۹۹)

۔ سیدنا ابوسعید خدری روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنی محتاجی کی شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو سعید! صبر کرو، کیوں جو بندہ مجھ سے محبت کرتاہے، اس کی طرف فقر و فاقہ اتنی تیزی کے ساتھ بڑھتا ہے، جیسے سیلاب (کا ریلہ) وادی کی بلندی سے اور پہاڑ کی چوٹی سے پستی کی طرف بڑھتا ہے۔
Haidth Number: 9325
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۳۲۵) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی أخرجہ البیھقی فی الشعب : ۱۴۷۳(انظر: ۱۱۳۷۹)

Wazahat

فوائد:… سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: بیشک میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((اسْتَعِدَّ لِلْفَاقَۃِ۔)) تو پھر فقر و فاقہ کے لیے تیار ہوجائو۔ (مسند بزار: ۴/۲۲۹/۳۵۹۵، صحیحہ:۲۸۲۷) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اولین پیروکاروں میں غریب اور فقیر لوگوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، اہل کتاب کے مذہبی ادب سے پتہ چلتا ہے کہ سابقہ انبیا و رسل کی اطاعت کرنے والوں کا حال بھییہی تھا۔ صحابہ کرام کے دور سے لے کر آج تلک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سچی محبت کرنے والوں کی اکثریت فقر و فاقہ اور غربت و افلاس میں مبتلا رہی۔ قارئین کرام! بلا شک و شبہ مال و دولت اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے، لیکن اکثر لوگوں نے اس نعمت کے تقاضے پورے نہیں کیے اور یہی دولت ان کے لیے اسلام سے غفلت برتنے کا سبب بن گئی اور ان کے مزاج تبدیل ہو گئے اور علم شریعت سے جاہل ہونے کے باوجود اسلام کو اپنی مرضی اور سہولت پسندی کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کی۔ حقیقت ِ حال یہ ہے کہ اسلام کے دفاع کے لیے جن لوگوں نے جانوںکے نذرانے پیش کیے، طویل طویل سفر کیے، علم شریعت کو اگلی نسلوں تک منتقل کیا، قرآن مجید کو سمجھنے، اسے یاد کرنے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دینے کے لیے خوب تگ و دو کی اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنتوں کا عملی اور علمی دفاع کیا، چشم فلک گواہ ہے کہ ایسے لوگوں کی کثیر تعداد کا تعلق غریبوں سے رہا ہے۔ اگر آج بھی جائزہ لیا جائے تو جو لوگ جہاد کرنے، قرآن و حدیث کی تعلیم دینے، شرعی تعلیمات کی تبلیغ کرنے، قرآن مجید حفظ کرنے، مساجد کی صفائی کرنے اور ان میں امامت و خطابت کی ذمہ داریاں ادا کرنے اور خلقِ خدا کی خدمت کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں، ان کی اکثریتکا تعلق غربت سے ہے۔ ذہن نشین رہے کہ ہم کسی مخصوص امیریا غریب فرد پر نہیں، بلکہ ماحول پر بحث کر رہے ہیں۔ بہرحال یہ ایسے حقائق ہیں، جو سونے کا چمچ لے کر پیدا ہونے والے کے لیے ناقابل تسلیم ہیں۔