Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ انبیاء سب سے زیادہ آزمائش والے ہوتے اور پھر دوسرے نیکوکار

۔ (۹۳۵۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ، اَنَّ رَجُلا لَقِیَ امْرَاَۃً کَانَتْ بَغِیًّا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ، فَجَعَلَ یُلاعِبُھَا، حَتّٰی بَسَطَ یَدَہُ اِلَیْھَا، فَقَالَتِ الْمَرْاَۃُ: مَہْ، اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَدْ ذَھَبَ بِالشِّرْکِ، (وَقَالَ: عَفَّانُ مَرَّۃً) ذَھَبَ بِالْجَاھِلِیَّۃِ وَجَائَ نَا بِالْاِسْلَامِ، فَوَلَّی الرَّجُلُ، فَاَصَابَ وَجْھَہُ الْحَائِطُ فَشَجَّہُ، ثُمَّ اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَخْبَرَہُ، فَقَالَ: ((اَنْتَ عَبْدٌ اَرَادَ اللّٰہُ لَکَ خَیْرًا، اِذَا اَرَادََ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِعَبْدٍ خَیْرًا عَجِلَ لَہُ عُقُوْبَۃَ ذَنْبِہٖ،وَاِذَااَرَادَبِعَبِدٍشَرًّااَمْسَکَعَلَیْہِ بِذَنْبِہٖحَتّٰییُوَفَّی بِہٖیَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَاَنَّہُ عَیْرٌ۔)) (مسند احمد: ۱۶۹۲۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، ایک ایسی خاتون کو ملا، جو جاہلیت میں زانیہ رہ چکی تھی، وہ اس سے اٹھ کھیلیاں کرنے لگا، یہاں تک کہ اس نے اپنا ہاتھ اس کو لگا دیا، اس پر اس عورت نے کہا: رک جا، بیشک اللہ تعالیٰ شرک اور جاہلیت کو لے گیا ہے اور ہمارے پاس اسلام کو لے آیا ہے، پس وہ آدمی چلا گیا اور واپسی پر اس کا چہرہ دیوار پر لگا اور زخمی ہو گیا، پھر وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سارا واقعہ بتلا دیا، جس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ایسا بندہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو اس کے گناہ کی سزا دینے میںجلدی کرتا ہے اور جب کسی بندے کے ساتھ شرّ کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے اس کے گناہ کی سزا روک لیتا ہے، یہاں تک کہ روزِ قیامت اس کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، گویا کہ وہ عِیر پہاڑ ہو گا۔
Haidth Number: 9356
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۳۵۶) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ ابن حبان: ۲۹۱۱، والحاکم: ۱/ ۳۴۹ (انظر: ۱۶۸۰۶)

Wazahat

فوائد:… عِیْر سے دو چیزیں مراد لی جا سکتی ہیں: (۱) مدینہ منورہ کا عیر پہاڑ، یا (۲) وحشی گدھا، مفہوم یہ ہے کہ ایسے فرد کے گناہوں کو جمع کیا جاتا ہے، تاکہ اس کی ہلاکت کا سبب بن سکیں۔