Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ انبیاء سب سے زیادہ آزمائش والے ہوتے اور پھر دوسرے نیکوکار

۔ (۹۳۵۷)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا کَثَرَتْ ذُنُوْبُ الْعَبْدِ، وَلَمْ یَکُنْ لَّہُ مَا یُکَفِّرُھَا مِنَ الْعَمَلِ ابْتَلَاہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِالْحُزْنِ لِیُکَفِّرَھَا عَنْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۷۵۰)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندے کے گناہ زیادہ ہو جاتے ہیں، جبکہ اس کے پاس اس قدر اعمال نہیں ہوتے کہ جو اس کے گناہوں کا کفارہ بن سکیں، تو اللہ تعالیٰ اس کو غموں کے ذریعے آزمانا شروع کر دیتا ہے، یہاں تک کہ ان کے ذریعے اس کی برائیوں کو مٹا دیتا ہے۔
Haidth Number: 9357
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۳۵۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف لیث بن ابی سلیم، أخرجہ البزار: ۳۲۶۰ (انظر: ۲۵۲۳۶)

Wazahat

فوائد:… صبر کی تین اقسام ہیں: ۱۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت پر صبر کرنا۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی نہ کرنے پر صبر کرنا۔ ۳۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والے مصائب اور آزمائشوں پر صبر کرنا۔ اس معنی میں ہر نیکی کرنے اور ہر برائی سے بچنے کا سرچشمہ صبر ہے۔ اگر کوئی حقیقی صابر بن جائے تو اس پر تمام شرعی احکام کے تقاضے پورے کرناآسان ہو جاتے ہیں۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((مَا رُزِقَ عَبْدٌ خَیْراً لَّہُ وَلَا أَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ۔)) … بندے کو کوئی ایسی چیز عطا نہیں کی گئی جو اس کے لیے صبر کی بہ نسبت زیادہ بہتر اور وسعت والی ہو۔ (حاکم: ۲/ ۴۱۴، صحیحہ: ۴۴۸) ان تمام احادیث ِ مبارکہ سے یہ سبق بھی ملا کہ آزمائشیں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی دلیل نہیں ہوتیں، بلکہ یہ امتحانات تو بلندیٔ درجات کا سبب بنتے ہیں۔