Blog
Books
Search Hadith

ایمان کی خصلتوں اور اس کی نشانیوں کا بیان

۔ (۹۴)۔عَنْ أَبِی مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ ؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ عَمِلَ حَسَنَۃً فَسُرَّ بِہَا وَ عَمِلَ سَیِّئَۃً فَسَائَتْہُ فَہُوَ مُؤْمِنٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۷۹۴)

سیدنا ابو موسی اشعریؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو نیکی کر کے خوش ہوا اور برائی کر کے پریشان ہوا، وہ مؤمن ہے۔
Haidth Number: 94
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۴) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ البزار: ۷۹، والحاکم: ۱/ ۱۳، والطبرانی فی الکبیر (انظر:۱۹۵۶۵)

Wazahat

فوائد: …بندے کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اتنا مضبوط تعلق ہونا چاہیے کہ وہ نیکی کی وجہ سے ہونے والے سکون اور برائی کی وجہ سے ہونے والی پریشانی کو محسوس کرے، یہی وہ مزاج ہے جو زیادہ نیکیوں کو سرانجام دینے اور برائیوں سے باز آ جانے پر آمادہ کرتا ہے۔ جب کوئی مسلمان نیکی کرتا ہے تو اسے نیکی پر خوشی محسوس ہوتی ہے کہ اس نے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اطاعت کی ہے اور اسے مرنے کے بعد اجر و ثواب سے نوازا جائے گا، لیکن ایسے انسان سے برائی سرزد ہوتی ہے تو وہ نادم و پشیمان ہو جاتا ہے کہ اس نے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی نافرمانی کیوں کی ہے، اگر اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ گناہ نہ بخشا تو کیا بنے گا۔ اس حدیث ِ مبارکہ میں یقینا ان لوگوں کے لیے وعید ہے جو نماز یا تلاوت ِ قرآن جیسی عظیم عبادت کرنے کے بعد بے حس ہوتے ہیں یا وہ قبل از نماز اور بعد از نماز کی کیفیت میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتے اور اسی طرح جو لوگ اپنی زندگیوں میں بعض برائیاں بار بار کرتے ہیں، لیکن ان کو کوئی ندامت نہیں ہوتی، اس کا مطلب یہ ہو گا کہ یہ لوگ جس ہستی کی نافرمانی کر رہے ہیں، اس کو سمجھ نہیں پا رہے۔ ایسے لوگ حقیقی معرفت ِ الٰہی سے محروم ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ سب سے پہلے نیکی والے امور کا علم حاصل کریں، پھر ان پر عمل پیرا ہو کر باطن میں خوشی اور مسرت محسوس کریں، اسی طرح قرآن و حدیث کی روشنی میں گناہوں کی فہرست تیار کی جائے، پھر ان سے اجتناب کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے، اگر بتقاضۂ بشریت کوئی گناہ سر زد ہو جائے تو اس پر اسی انداز میں اظہارِ ندامت کیا جائے، جیسے دنیا کے خزانے چھن جانے پر افسوس کیا جاتا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ کسی گناہ سے توبہ کرنے کا سب سے بڑا رکن ندامت اور اس کو ترک کرنا ہے۔