Blog
Books
Search Hadith

جس کو دنیا میں آزمایا نہیں گیا، اس کے غیر مقبول ہونے کا بیان

۔ (۹۳۹۰)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: مَرَّ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَعْرَابِیٌّ اَعْجَبَہُ صِحَّتُہُ وَجَلَدُہُ، قَالَ: فَدَعَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَتیٰ اَحْسَسْتَ اُمَّ مِلْدَمٍ؟)) قَالَ: وَاُیُّ شَیْئٍ اُمُّ مِلْدَمٍ؟ قَالَ: ((اَلْحُمَّی۔)) قَالَ: وَاَیُّ شَیْئٍ الْحُمّٰی؟ قَالَ: ((سَخَنَۃٌ تَکُوْنُ بَیْنَ الْجِلْدِ وَالْعِظَامِ۔)) قَالَ: مَا بِذٰلِکَ لِیْ عَھْدٌ، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ قَالَ: مَا وَجَدَتُّ ھٰذَا قَطُّ) قَالَ: ((فَمَتٰی اَحْسَسْتَ بِالصُّدَاعٍ؟)) قَالَ: وَاَیُّ شَیْئٍ الصُّدَاعُ؟ قَالَ: ((ضَرَبَانٌ یَکُوْنُ فِی الصُّدْغَیْنِ وَالرَّاْسِ۔)) قَالَ: مَالِیْ بِذٰلِکَ عَھْدٌ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ قَالَ: مَا وَجَدَتُّ ھٰذَا قَطُّ) قَالَ: فَلَمَّا قَفَّا اَوْ وَلّٰی الْاَعْرَاِبیُّ، قَالَ: ((مَنْ سَرَّہُ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی رَجُلٍ مِنْ اَھْلِ النَّارِ فَلْیَنْظُرْ اِلَیْہِ۔)) (وَفِیْ لَفْظٍ: ((مَنْ اَحَبَّ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی رَجُلٍ مِنْ اَھْلِ النَّارِ فَلْیَنْظُرْ اِلٰی ھٰذَا۔)) (مسند احمد: ۸۷۸۰)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدّو ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا، اس کی صحت اور قوت نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تعجب میں ڈال دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تو نے اُمِّ مِلْدَم کو کب محسوس کیا ہے؟ اس نے کہا: اُم مِلْدَم کیا ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار۔ اس نے کہا: جی بخار کیا ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چمڑے اور ہڈیوں کے درمیان پیدا ہونے والی حرارت کو بخار کہتے ہیں۔ اس نے کہا: مجھے تو کبھی بھییہ محسوس نہیں ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پھر پوچھا: اچھا تو نے کبھی صُدَاع محسوس کیا ہے؟ اس نے کہا: صُدَاع کیا ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کن پٹیوں اور سر کے درمیان درد ہوتی ہے۔ اس نے کہا: مجھے تو یہ بھی کبھی محسوس نہیں ہوا، جب وہ بدّو چلا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کو یہ بات خوش کرے کہ وہ کسیجہنمی شخص کو دیکھے تو وہ اس کو دیکھ لے۔ ایک روایت میں ہے: جو آدمی آگ والوں میں سے کسی شخص کو دیکھنا پسند کرتا ہو، وہ اس کو دیکھ لے۔
Haidth Number: 9390
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۳۹۰) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ ابویعلی: ۶۵۵۶، والبزار: ۷۷۸، وابن حبان: ۲۹۱۶، والحاکم: ۱/ ۳۴۷ (انظر: ۸۷۹۴)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیشہ صحت و عافیت کی دعا کرنے اور آزمائشوں اور بیماریوں کے ٹل جانے کا سوال کرنے کی تعلیم دی ہے، جبکہ صحت اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت بھی ہے، ہاں اگر آدمی کسی جسمانی تکلیف میں مبتلا ہو جائے تو اس کو صبر کرنا چاہیے اور یہ حسن ظن رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس بیماری کو اس کی خطاؤں کا کفارہ بنائے گا۔ اور جہاں بیمار ہونابندے کا فعل ہی نہیں ہے، وہاں بیماری کی دعا کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے، اس لیے مذکورہ بالا حدیث کییہ تاویل کی جائے گی کہ ممکن ہے کہ وہ بندہ گنہگار ہو اور اس نے نہ توبہ تائب ہو کر ان کی بخشش کروائی ہو اور نہ وہ بیمار ہوا ہو کہ بیماری اس کے گناہوں کا کفارہ بن گئی ہو، یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مقصود بیماری کی فضیلت بیان کرنا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ اَلْدَمَیُلْدِمُ: کا معنی کسی کو ہمیشہ بخار رہنا ہے اور اُمِّ مِلْدَم بخار کی کنیت ہے۔