Blog
Books
Search Hadith

بچوں کی وفات پر صبر کرنے کی ترغیب اور اس کے ثواب کا بیان

۔ (۹۴۰۹)۔ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ اُقَیْشٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ مُسْلِمَیْنِ یَمُوْتُ لَھُمَا اَرْبَعَۃُ اَوْلادٍ، اِلاَّ اَدْخَلَھُمَا اللّٰہُ الْجَنَّۃَ۔)) قَالُوْا: یَارَسْوُلَ اللّٰہِ! وَثَـلَاثَۃٌ؟ قَالَ: ((وَثَـلَاثَۃٌ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَاثْنَانِ قَالَ: ((وَاثْنَانِ، وَاِنَّ مِنْ اُمَّتِیْ لَمَنْ یَعْظُمُ لِلنَّارِ حَتّٰییَکُوْنَ اَحَدَ زَوَایَاھَا، وَاِنَّ مِنْ اُمَّتِیْ لَمَنْ یَدْخُلُ بِشَفَاعَتِہِ الْجَنَّۃَ اَکْثَرُ مِنْ مُضَرَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۰۴۱)

۔ سیدنا حارث بن اُقیش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس مسلمان میاں بیوی کے چار بچے فوت ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں داخل کرے گا۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر تین ہوں تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ تین ہوں۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر د وہوں تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ دو ہوں، اور بیشک میرے امت میں ایسے افراد بھی ہیں کہ ان کو آگ کے لیے اتنا بڑا کر دیا جائے گا کہ وہ اس کا ایک کونہ بن جائیں گے اور میری امت میں ایسے افراد بھی ہیں کہ جن کی سفارش سے مضر قبیلے کے افراد سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔
Haidth Number: 9409
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۴۰۹) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ عبد اللہ بن قیس، أخرجہ مختصرا ابن ماجہ: ۴۳۲۳(انظر: ۲۲۶۶۵)

Wazahat

فوائد:… یہ بات درست ہے کہ بعض جہنمیوں کے جسم بڑے بنا دیئے جائیں گے، جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((ضِرْسُ الْکَافِرِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِثْلُ أُحُدٍ وَعَرْضُ جِلْدِہِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا وَفَخِذُہُ مِثْلُ وَرِقَانَ وَمَقْعَدُہُ مِنْ النَّارِ مِثْلُ مَا بَیْنِی وَبَیْنَ الرَّبَذَۃِ۔)) … قیامت کے دن کافر کی داڑھ احد پہاڑ جتنی ہو جائے گی، اس کی جلد ستر ہاتھ موٹی ہو جائے گی، اس کی ران ورقان پہاڑ جتنی ہو جائے گی اور آگ میں اس کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہو گی، جتنا میں (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور ربذہ گاؤں کے درمیان فاصلہ ہے۔ (مسند احمد: ۲/ ۳۲۸، رقم: ۸۳۴۵) جسم کوبڑا کرنے کا مقصد یہ ہو گا کہ وہ عذاب کو زیادہ محسوس کریں۔ اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنَ النَّارِ۔