Blog
Books
Search Hadith

بچوں کی وفات پر صبر کرنے کی ترغیب اور اس کے ثواب کا بیان

۔ (۹۴۱۵)۔ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ، عَنْ اَبِیْہِ، اَنَّ رجلًا کَانَ یَاْتِیْ النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ومَعَہُ اِبْنٌ لَہُ فَقَالَ لَہُ: النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَتُحِبُّہُ؟)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَحَبَّکَ اللّٰہُ کَمَا اُحِبُّہُ، فَفَقَدَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مافَعَلَ ابْنُ فَـلَانٍ؟)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاتَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِاَبِیْہِ: ((اَمَا تُحِبُّ اَنْ لَّا تَاْتِیَ بَابًا مِنْ اَبْوَابِ الْجَنِّۃِ اِلَّا وَجَدْتَہُ یَنْتَظِرُکَ؟)) فَقَالَ الرَّجُل: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَلَہُ خَاصَّۃًاَوْ لِکُلِّنَا؟ قَالَ: ((بَلْ لِکُلِّکُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۳۶)

۔ سیدنا قرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آتا تھا، جبکہ اس کا بچہ اس کے ساتھ ہوتا تھا، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تو اس سے محبت کرتا ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ سے اس طرح محبت کرے، جیسے میں اس سے کرتا ہوں، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو گم پایا اور پوچھا: فلاں کے بیٹے کا کیا بنا؟ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ تو فوت ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے باپ سے کہا: کیا تو یہ بات پسند نہیں کرتا کہ تو جنت کے جس دروازے پر آئے، اسی پر اپنے بچے کو انتظار کرتے ہوئے پائے؟ ایکآدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیایہ اس شخص کے لیے خاص ہے، یا ہم سب کے لیے ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں،یہ تو تم سب کے لیے ہے۔
Haidth Number: 9415
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۴۱۵) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ النسائی: ۴/ ۲۲، ۲۳(انظر: ۲۰۳۶۵)

Wazahat

فوائد:… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلے سوال کے جواب میں اس آدمی نے جو کچھ کہا، اس سے اس کا مقصود محبت کی شدت کو بیان کرنا تھا۔