Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرنے کے وجوب اور اس کی ترغیب دلانے کا بیان

۔ (۹۴۲۸)۔ عَنْ ثَوْبَانٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ الْعَبْدَ لَیَلْتَمِسُ مَرْضَاۃَ اللّٰہِ، وَلَا یَزَالُ بِذٰلِکَ، فَیَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لِجِبْرِیْلَ: اِنَّ فُلَانًا عِبْدِیْیَلْتَمِسُ اَنْ یُّرْضِیَنِیْ، اَلَا وَاِنَّ رَحْمَتِیْ عَلَیْہِ، فَیَقُوْلُ جِبْرِیْلُ: رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلٰی فُلَانٍ، وَیَقُوْلُھَا حَمْلَۃُ الْعَرْشِ، وَیَقُوْلُھَا مَنْ حَوْلَھُمْ، حَتّٰییَقُوْلَھَا اَھْلُ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ، ثُمَّ تَھْبِطُ لَہُ اِلَی الْاَرْضِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۶۴)

۔ سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بندہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کو تلاش کرتا ہے اور اس کے لیے لگا رہتا ہے، یہاں تک اللہ تعالیٰ جبریل علیہ السلام سے کہتا ہے: بیشک میرا فلاں بندہ مجھے راضی کرنے کے درپے تھا، خبردار! اب اس پر میری رحمت ہو چکی ہے، جبریل علیہ السلام کہتے ہیں: فلاں آدمی پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو چکی ہے، پھر حاملین عرش اس جملے کو دوہراتے ہیں، پھر ان کے ارد گرد والے فرشتے کہتے ہیں،یہاں تک کہ ساتوں آسمانوں والے یہی کلمہ کہتے ہیں، پھر اسی بیان کو زمین پر اتار دیا جاتا ہے۔
Haidth Number: 9428
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۴۲۸) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ الطبرانی فی الاوسط : ۱۲۶۲(انظر: ۲۲۴۰۱)

Wazahat

فوائد:… جب آدمی اپنے اعمالِ صالحہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو جاتا ہے، تو آسمانوں اور زمینوں میں اس کی مقبولیت عام ہو جاتی ہے۔ اس حدیث ِ مبارکہ سے ثابت ہوا کہ عمل میں اخلاص ہونا چاہیے اور عمل کا مقصد ریاکاری اور نمود و نمائش نہیں ہونا چاہیے، اگر دوسرا مقصد ہوا تو ممکن ہے کہ عارضی طور پر مقبولیت مل جائے، وگرنہ انجام میں مذمت کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔