Blog
Books
Search Hadith

نیکوکاروں سے محبت کرنے، ان کی صحبت اختیار کرنے، ان کے ساتھ بیٹھنے، ان کی زیارت کرنے اور ان کی عزت کرنے اور ان کو تکلیف نہ دینے کی ترغیب کا بیان

۔ (۹۴۴۴)۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اَتَانَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَضَعْنَا لَہُ غِسْلًا فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ اَتَیْنَاہُ بِمِلْحَفَۃٍ وَرْسِیَّۃٍ، فَاشْتَمَلَ بِھَا، فَکَاَنِّیْ اَنْظُرُ اِلٰی اَثَرِ الْوَرْسِ عَلٰی عُکَنِہِ، ثُمَّ اَتَیْنَاہُ بِحِمَارٍ لِیَرْکَبَ فَقَالَ: ((صَاحِبُ الْحِمَارِ اَحَقُّ بِصَدْرِ حِمَارِہِ)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَالْحِمْارُ لَکَ ۔ (مسند احمد: ۲۴۳۴۵)

۔ سیدنا قیس بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غسل کا پانی رکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غسل کیا، پھر ہم زرد سرخی مائل چادر لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اپنے جسم پر لپیٹ لیا، گویا کہ اب بھی میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیٹ کی سلوٹوں پر ورس بوٹی کے نشان دیکھ رہا ہوں، پھر ہم سواری کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک گدھا لائے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گدھے کا مالک اس کے اگلے حصے پر سوار ہونے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! پس یہ گدھا ہے ہی آپ کے لیے۔
Haidth Number: 9444
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۴۴۴) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابن ابی لیلی ضعیف سییء الحفظ، ومحمد بن شرحبیل مجھول، أخرجہ ابن ماجہ: ۴۶۶، ۳۶۰۴ (انظر: ۲۳۸۴۴)

Wazahat

فوائد:… درج ذیل حدیث صحیح ہے۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بَیْنَمَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَمْشِی جَاء َ رَجُلٌ وَمَعَہُ حِمَارٌ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! اِرْکَبْ وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا، أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِکَ مِنِّی إِلَّا أَنْ تَجْعَلَہُ لِی۔)) قَالَ فَإِنِّی قَدْ جَعَلْتُہُ لَکَ فَرَکِبَ۔ … رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیدل چل رہے تھے کہ ایک آدمی آیا، جبکہ اس کے ساتھ گدھا بھی تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ سوار ہو جائیں، پھر وہ خود پیچھے ہٹ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، تو خود اپنے جانور کے اگلے حصے پر بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے، الا یہ کہ تو اس کو میرے لیے کر دے۔ اس نے کہا: جی میں نے اس حصے کو آپ کے لیے کر دیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوار ہو گئے۔ (ابوداود: ۲۲۰۸، ترمذی: ۲۷۷۳) ایک طرف نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تواضع اور حسن اخلاق کا مظاہرہ کیا، دوسری طرف آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اکرام کا حق ادا کر دیا۔