Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کے ثواب اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں تیار کیے گئے اجر ِ عظیم اور ہمیشہ کی نعمت کا بیان

۔ (۹۴۵۸)۔ عَنْ اَبِیْ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِیِّ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ حِمْصَ فَاِذَا فِیْہِ نَحْوٌ مِنْ ثَلَاثِیْنَ کَھْلًا مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاِذَا فِیْھِمْ شَابٌّ اَکْحَلُ الْعَیْنَیْنِ، بَرَّاقُ الثَّنَایَا (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: حَسَنُ الْوَجْہِ اَدْعَجُ الْعَیْنَیْنِ اَغَرُّ الثَّنَایَا) سَاکِتٌ، فَاِذَا اِمْتَرَی الْقَوْمُ فِیْ شَیْئٍ اَقْبَلُوْا عَلَیْہِ فَسَاَلُوْہُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَاِذَا اخْتَلَفُوْا فِیْ شَیْئٍ فَقَالَ: قَوْلًا اِنْتَھُوْا اِلٰی قَوْلِہِ) فَقُلْتُ لِجَلِیْسٍ لِیْ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالَ: ھٰذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، فَوَقَعَ لَہُ فِیْ نَفْسِیْ حُبٌّ، فکُنْتُ مَعَھُمْ حَتّٰی تَفَرَّقُوْا، ثُمَّ ھَجَّرْتُ اِلَی الْمَسْجِدِ فَاِذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَائِمٌ یُصَلِّیْ اِلٰی سَارِیَۃٍ، فَسَکَتَ لَا یُکَلِّمُنِیْ فَصَلَّیْتُ ثُمَّ جَلَسْتُ، فَاحْتَبَیْتُ بِرَدَائٍ لِیْ، ثُمَّ جَلَسَ فَسَکَتَ لَا یُکَلِّمُنِیْ، وَسَکَتُّ لَا اُکَلِّمُہُ، ثُمَّ قُلْتُ: وَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَاُحِبُّکَ، قَالَ: فِیْمَ تُحِبُّنِیْ؟ قَالَ: قُلْتُ: فِی اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، فاَخَذَ بِحَبْوَتِیْ فَجَرَّنِیْ اِلَیْہِ ھُنَیَّۃً، ثُمَّ قَالَ: اَبْشِرْ اِنْ کُنْتَ صَادِقًا، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اَلْمُتَحَابُّوْنَ فِی جَلَالِیْ لَھُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُوْرٍ، یَغْبِطُھُمُ النَّبِیُّوْنَ وَالشُّھَدَائُ۔)) (وَفِیْ رِوَایَۃٍ) اَحْسِبُ اَنَّہُ قَالَ: ((فِیْ ظِلِّ اللّٰہِ یَوْمَ لَا ظِلَّ اِلَّا ظِلَّہُ۔)) (وَفِیْ اُخْرٰی) ((یُوْضَعُ لَھُمْ کَرَاسِیُّ مِنْ نُوْرٍ، یَغْبِطُھُمْ بِمَجْلِسِھِمْ مِنَ الرَّبِّ النَّبِیُّوْنَ وَالصِّدِّیْقُوْنَ وَالشُّھَدَائُ۔)) قَالَ: فَخَرَجْتُ، فَلَقِیْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ فَقُلْتُ:یَا اَبَا الْوَلِیْدِ اَلا اُحَدِّثُکَ بِمَا حَدَّثَنِیْ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فِی الْمُتَحَابِّیْنَ؟ قَالَ: فَاَنَا اُحَدِّثُکَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْفَعُہُ اِلَی الرَّبِّ عَزَّوَجَلَّ قَالَ: ((حَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِی لِلْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَوَاصِلِیْنَ فِیَّ۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۳۰)

۔ ابو مسلم خولانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں حمص کی مسجد میں گیا، اس میں تیس بزرگ صحابہ کرام تشریف فرما تھے، ان میں ایسا نوجوان بھی تھا، جس کی آنکھیں سرمگیں اور دانت چمکنے والے تھے، ایک روایت میں ہے: اس کا چہرہ خوبصورت تھا، اس کی آنکھیں سیاہ اور فراخ تھیں اور اس کے دانت چمکنے والے تھے، وہ خاموش بیٹھا ہوا تھا، جب لوگوں میں کوئی اختلاف پڑتا تو وہ اسی نوجوان سے سوال کرتے، میں نے اپنے ساتھ بیٹھنے والے سے کہا: یہ نوجوان کون ہے؟ اس نے کہا: یہ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، میرے دل میں اس کے لیے بڑی محبت پیدا ہوئی، پھر میں ان لوگوں کے ساتھ ہی رہا، یہاں تک کہ وہ متفرق ہو گئے، پھر میں جلدی جلدی مسجد کی طرف آیا اور دیکھا کہ سیدنا معاذ بن جبل ایک ستون کے ساتھ کھڑے نماز ادا کر رہے تھے، پھر وہ خاموش رہے اور مجھ سے کوئی بات نہیں کی، میں نے بھی نماز پڑھی اور اپنی چادر سے گوٹھ مار کر بیٹھ گیا، پھر وہ بھی فارغ ہو کر بیٹھ گئے اور مجھ سے کوئی بات نہیں ہے، میں بھی خاموش رہا اور ان سے کوئی بات نہیں کی، پھر میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تجھ سے محبت کرتا ہوں، انھوں نے کہا: تو مجھ سے کیوں محبت کرتا ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ تعالیٰ کے لیے، پس اس نے میرے گوٹھ کا کپڑا پکڑا اور تھوڑا سا اپنی طرف کھینچ لیا اور پھر کہا: اگر تو اپنی بات میں سچا ہے تو خوش ہو جا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میرے جلال کی وجہ سے محبت کرنے والوں کے نور کے ایسے منبر ہوں گے کہ انبیاء و شہداء کو ان پر رشک آئے گا۔ ایک روایت میںہے: وہ اس دن اللہ کے سائے میںہوں گے، جس دن کوئی اور سایہ نہیں ہو گا۔ ایک اور روایت میں ہے: ان کے لیے نور کی کرسیاں رکھی جائیں اور وہ اللہ تعالیٰ کے قریب جو بیٹھک بیٹھیں گے، اس پر انبیائ، صدیقین اور شہداء کو رشک آئے گا۔ پھر میں وہاں سے نکلا اور سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور کہا: اے ابو الولید! آپس میں محبت کرنے والوں کے بارے میں جو حدیث سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کی، کیا میں وہ آپ کو بیان کروں؟ انھوں نے کہا: میں تجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ سے روایت کی، اللہ تعالیٰ نے کہا: میرے وجہ سے آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے میری محبت ثابت ہو گئی، میری خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرنے والوں کے لیے میری محبت ثابت ہو گئی ہے، میرے نام پر خرچ کرنے والوں کے لیے میری محبت ثابت ہوگئی اور میری وجہ سے صلہ رحمی کرنے والوں کے لیے میری محبت ثابت ہوگئی۔
Haidth Number: 9458
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۴۵۸) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ الترمذی: ۲۳۹۰ (انظر: ۲۲۰۸۰)

Wazahat

فوائد:… انبیا ورسل کا مقام و مرتبہ تمام امتیوں سے زیادہ ہو گا، اس حدیث میں رشک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اِن لوگوں کے حالات کو اچھا سمجھیں گے اور ان پر خوش ہوں گے، کیونکہ قاموس میں غِبْطَۃ کا معنی حُسْنُ الْحَالِ وَالْمَسَرَّۃ بیان کیا گیا ہے۔ نیز اس کا دوسرا مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اس سے مراد اُن کی فضیلت و عظمت اور عالی مرتبت و منزلت بیان کرنا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی جلالت و عظمت کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والوں کا مقام و مرتبہ اس کے ہاں روزِ قیامت اتنا عالی شان ہو گا کہ انبیا کرام ، باوجود اس بات کے کہ وہ جلالت و عظمت کے اعلی مقام پر فائز ہوں گے، کو بھی رشک ہو گا کہ کیا بات ہے ان لوگوں کی، اللہ تعالیٰ نے ان کو کتنی شان عطا کی ہے۔