Blog
Books
Search Hadith

آدمی کا اپنے محبوب کو محبت کے بارے میں بتلانے کا بیان

۔ (۹۴۶۰)۔ عَنْ اَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عَنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذْ مَرَّ رَجُلٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: یارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ لَاُحِبُّ ھٰذَا الرَّجُلَ، قَالَ: ((ھَلْ اَعْلَمْتَہُ بِذٰلِکَ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((قُمْ فَاَعْلِمْہُ۔)) قَالَ: فَقَامَ اِلَیْہِ، فَقَالَ:یَا ھٰذَا! وَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَاُحِبُّکَ فِی اللّٰہِ، قَالَ: اَحَبَّکَ الَّذِیْ اَحْبَبْتَنِیْ لَہُ (وَفِیْ لَفْظٍ) ((قُمْ فَاَخْبِرْہُ تَثْبُتِ الْمَوَدَّۃُ بَیْنَکُمَا۔)) (مسند احمد: ۱۳۵۶۹)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہاں سے ایک آدمی کا گزر ہوا، قوم میں سے ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس آدمی سے محبت کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تو نے اس کو اس کے بارے میں بتلایا ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھڑا ہو اور اس کو بتلا۔ پس وہ اس کی طرف کھڑا ہوا اور کہا: اے فلاں! اللہ کی قسم! بیشک میں اللہ تعالیٰ کے لیے تجھ سے محبت کرتا ہوں، اس نے کہا: وہ ذات تجھ سے محبت کرے، جس کے لیے تو نے مجھ سے محبت کی ہے۔ ایک روایت میں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھڑا ہو اور اس کو خبر دے، تاکہ تم دونوں میں محبت ثابت ہو جائے۔
Haidth Number: 9460
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۴۶۰) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابن حبان: ۵۷۱، والنسائی فی عمل الیوم واللیلۃ : ۱۸۲ (انظر: ۱۳۵۳۵)

Wazahat

فوائد:… جب کسی کو کسی سے اللہ تعالیٰ کی ذات کی وجہ سے محبت ہو تو وہ اسے اطلاع دے دے تاکہ دوسرا شخص بھی آگاہ ہو جائے اور محبت دو طرفہ ہوجائے، درج ذیل حدیث میں اس حکم کی وجہ بیان کی گئی ہے۔ علی بن حسین سے مرسلًا روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((إذَا أَحَبَّ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ فِی اللّٰہِ فَلْیُبَیِّنْ لَہُ فَاِنَّہُ خَیْرٌ فِی الْاُلْفَۃِ، وَأَبْقٰی فِی الْمَوَدَّۃِ۔)) … جب تم میں سے کسی کو اپنے بھائی سے اللہ تعالیٰ کے لیے محبت ہو تو وہ اس پر واضح کر دے، کیوں کہ یہ وضاحت الفت میں بہتری اور محبت کو تادیر رکھنے والی ہے۔ (رواہ وکیع في الزھد ۲/۶۷/۲،صحیحہ:۱۱۹۹)