Blog
Books
Search Hadith

مجلس میں آنے والے کے مخصوص آداب کا بیان

۔ (۹۵۰۰)۔ عَنْ اَبِی الْخَصِیْبِ، قَالَ: کُنْتُ قَاعِدًا، فَجَائَ ابْنُ عُمَرَ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِہِ لَہُ، فَلَمْ یَجْلِسْ فِیْہِ، وَقَعَدَ فِیْ مَکَانٍ آخَرَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: مَاکَانَ عَلَیْکَ لَوْ قَعَدْتَ؟ فَقَالَ: لَمْ اَکُنْ اَقْعُدُ فِیْمَقْعَدِکَ وَلَا مَقْعَدِ غَیْرِکَ بَعْدَ شَیْئٍ شَھِدْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَامَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِہِ، فَذَھَبَ لِیَجْلِسَ فِیْہِ، فَنَھَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۵۵۶۷)

۔ ابو خصیب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیٹھا ہوا تھا، سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما تشریف لائے، ایک آدمی ان کو جگہ دینے کے لیے اپنی مجلس سے کھڑا ہو گیا، لیکن وہ اس جگہ میں نہیں، بلکہ کسی اور جگہ میں بیٹھ گئے، اس آدمی نے کہا: اگر تم میری جگہ میں بیٹھ جاتے تو تم پر کوئی حرج تو نہیں تھا؟ انھوں نے کہا: نہ میں نے تیری بیٹھک میں بیٹھنا اور نہ کسی اور کی بیٹھکمیں، اس چیز کے بعد میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں دیکھی، اس کی تفصیلیہ ہے کہ ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، تو ایک آدمی اس کی خاطر اپنی مجلس سے کھڑا ہو گیا اور وہ اس کی جگہ میں بیٹھنے لگا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وہاں بیٹھنے سے منع فرما دیا۔
Haidth Number: 9500
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۵۰۰) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ حال ابی الخصیب، أخرجہ ابوداود: ۴۸۲۸(انظر: ۵۵۶۷)

Wazahat

فوائد:… لیکن درج ذیل حدیث اورشرح پر غور کریں۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (( لَایَقُوْمُ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ مِنْ مَجْلِسِہٖوَلٰکِنِافْسَحُوْایَفْسَحِ اللّٰہُ لَکُمْ۔)) … کوئی آدمی کسی کے لیے اپنی نشست سے کھڑا نہ ہو، بلکہ مجلس میں گنجائش پیدا کر لیا کرو، اللہ تعالیٰ تمھارے لیے وسعت پیدا کر دے گا۔ (مسند احمد: ۲/ ۴۸۳صحیحہ: ۲۲۸) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجلس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو دوسروں کی خاطر کھڑے نہیں ہونا چاہئے، ہاں ان کے بیٹھنے کے لیے گنجائش پیدا کر دینی چاہئے۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ رقمطراز ہیں: اس حدیث میں واضح دلالت موجود ہے کہ یہ آداب ِ اسلامیہ میں سے نہیں ہے کہ کوئی آدمی کسی کے احترام کی وجہ سے مجلس سے کھڑا ہو جائے اور وہ اس کی جگہ میں بیٹھ جائے، بلکہ اسے چاہئے کہ آنے والے کے لیے وسعت پیدا کرے۔ جب لوگ زمین پر بیٹھے ہوں تو مجلس میں وسعت پیدا کرنا ممکن ہو گا اور کرسیوں کی صورت میں ناممکن ہے۔ بہرحال کسی کی خاطر کھڑا ہونے سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس حدیث کی مخالفت ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ ناپسند کرتے تھے کہ کوئی آدمی اپنی مجلس سے کھڑا ہو اور وہ وہاں بیٹھجائیں۔ مذکورہ بالا حدیث کے الفاظ لَایَقُوْمُ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ… (کوئی آدمی کسی کے لیے کھڑا نہ ہو) کم از کم کراہت پر دلالت کرتے ہیں، کیونکہیہاں نفی بمعنی نہی ہے، وگرنہ نہی کا اصل تقاضا تو تحریم ہے۔ واللہ اعلم۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (( لایُقِیْمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَقْعَدِہٖثُمَّیَجْلِسُ فِیْہ)) … کوئی آدمی دوسرے آدمی کو اس کی جگہ سے کھڑا کر کے اس کی جگہ پر مت بیٹھے۔ (مسلم) ذہن نشین رہے کہ ان دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں ہے، کیونکہ اُس میں دوسرے کو اٹھانے سے اور اِس میں دوسرے کے خود اٹھنے سے منع کیا گیا ہے۔