Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کی ترغیب دینے اور اس کی فضیلت اور ایسا کرنے والے کے ثواب کابیان

۔ (۹۵۲۵)۔ عَنْ طَارِقٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اَیُّ الْجِھَادِ اَفْضَلُ؟ قَالَ: ((کَلِمَۃُ حَقٍّ عِنْدَ اِمَامٍ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: سُلْطَانٍ) جَائِرٍ۔)) (مسند احمد: ۱۹۰۳۴)

۔ سیدنا طارق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: کون سا جہاد سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ظالم بادشاہ کے سامنے حق کلمہ کہنا۔
Haidth Number: 9525
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۵۲۵) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ النسائی: ۷/ ۱۶۱ (انظر: ۱۸۸۲۸)

Wazahat

فوائد:… کلمۂ حق سے مراد امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کی کوئی بات کہنا ہے۔ اس کو افضل جہاد قرار دینے کی وجہ یہ ہے کہ جو مجاہد، دشمن سے لڑتا ہے اسے فتح اور غلبے کی امید بھی ہوتی ہے اور شکست اور مغلوب ہو جانے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن جو شخص، جابر بادشاہ کے سامنے کلمۂ حق پیش کرتا ہے، وہ اپنے آپ کو ہلاکت میں دھکیل رہا ہوتا ہے، اسے جلد ہی بادشاہ کے سامنے مقہور و مجبور کی حیثیت سے حاضر ہونا پڑتا ہے، الا ما شاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب و محب بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: {وَلَایَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَائِمٍ ذَالِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَائُ } (سورۂ مائدہ: ۵۴) … وہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے، یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، جسے چاہے دے دیتا ہے۔ جب تک اہل ایمان اس صفت سے متصف ہو کر اللہ تعالیٰ کیلیے بے لوث جذبات کا اظہار نہیں کرتے، اس وقت تک انہیں ایمان کی مٹھاس اور شیریں نصیب نہیں ہو سکتی، معاشرے میں جن برائیوں اور بیہودگیوں کا چلن عام ہو جاتا ہے، جنہیں معاشرہ سرے سے برائی تسلیم کرنے پر آمادہ ہی نہیں ہوتا، ان کے خلاف نیکی پر استقامت اختیار کرنااور ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ کے احکامات پر کاربند رہنا اس صفتِ حمیدہ کے بغیر ممکن نہیں۔ وگرنہ بیسیوں لوگ ایسے ہیں جو برائی اور معاشرتی خرابیوں سے اپنا دامن تو بچانا چاہتے ہیں، لیکن ان میں ملامت گروں کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں ہوتی، نتیجتًا وہ ان برائیوں کے دلدل میں پھنس جاتے ہیں اور حق و باطل کے مکسچر کو اسلام سمجھ کر اپنے آپ کو مطمئن کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سچی محبت سے محروم رہتے ہیں۔ فرعون و نمرود جیسے باطل پرستوں، جو لمحہ بھر کیلیے نہ مخالفین کو برداشت کرسکتے ہیں اور نہ انہیں کسی قسم کی ایذا پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت کر سکتے ہیں، کے سامنے حق و انصاف کا اعلان نہ صرف دل گردے کا کام ہے بلکہ لقمۂ اجل بننے کے مترادف ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا لحاظ کرنا اِن ظالموں کی ایذا رسانی کی بہ نسبت برتر ہے، یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے افضل جہاد قرار دے کر ہمیں ہر وقت اس قربانی کے لیے اپنے آپ کو پیش کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔