Blog
Books
Search Hadith

نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے واجب ہونے، ایسا کرنے پر ابھارنے اور اس معاملے میں سختی کا بیان

۔ (۹۵۲۷)۔ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ) قَالَ: انْتَھَیْتُ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ فِیْ قُبَّۃٍ حَمْرَائَ (قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ اَحَدُ الرُّوَاۃِ: مِنْ اَدَمٍ ) فِیْ نَحْوٍ مِنْ اَرْبَعِیْنَ رَجُلًا (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: جَمَعَنَارَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَحْنُ اَرْبَعُوْنَ) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌): فَکُنْتُ مِنْ آخِرِ مَنْ اَتَاہُ، فَقَالَ: ((اِنَّکُمْ مَفْتُوْحٌ عَلَیْکُمْ مَنْصُوْرُوْنَ، وَمُصِیْبُوْنَ، فَمَنْ اَدْرَکَ ذٰلِکَ مِنْکُمْ، فَلْیَتَّقِ اللّٰہَ، وَلْیَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ، وَلْیَنْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَلْیَصِلْ رَحِمَہُ، مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْیَتَبَوَّاْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ، وَمَثَلُ الَّذِیْیُعِیْنُ قَوْمَہُ عَلٰی غَیْرِ الْحَقِّ، کَمَثَلِ بَعِیْرٍ رُدِّیَ فِیْ بِئْرٍ، فَھُوَ یُنْزَعُ مِنْھَا بِذَنَبِہٖ۔)) (مسنداحمد: ۳۸۰۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا، آپ (چمڑے کے) سرخ خیمے میں تھے اور آپ کے پاس تقریبًا چالیس آدمی بیٹھے تھے۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں جمع کیا، جبکہ ہم چالیس افراد تھے، سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سب سے آخر میں آنے والا میں تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمھیں فتوحات نصیب ہوں گی، تمھاری مدد کی جائے گی اور تم غنیمتیں حاصل کرو گے۔ جو آدمی ایسا زمانہ پا لے وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے، نیکی کا حکم دے، برائی سے رک جائے اور صلہ رحمی کرے۔ جس نے مجھ پرجان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم سے تیار کرے۔ وہ آدمی جو کسی قوم کی غیر حق بات پر مدد کرتا ہے، اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کسی کنویں میں گرا دیا گیا اور پھر دم سے پکڑ کا کھینچا گیا۔
Haidth Number: 9527
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۵۲۷) تخریج: اسنادہ صحیح عند من یصحح سماع عبد الرحمن من ابیہ مطلقا، أخرجہ ابویعلی: ۵۳۰۴ (انظر: ۳۸۰۱)

Wazahat

فوائد: … عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ فاتحین کسی علاقہ کو فتح کرنے کے بعد اپنے آپ کو حدود و قیود سے آزاد سمجھ کر من مانیاں کرنے لگتے ہیں، لیکن اسلام نے مسلم فاتحین کو خیر و بھلائی کے امور کا پابند بنا دیا۔ قوم کی غیر حق بات پر مدد کرنے والے کی جو مثال بیان کی گئی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص گناہ میں پڑا اور اس قدر ہلاک ہو گیا کہ اب اپنے آپ کو چھٹکارا بھی نہیں دلا سکتا۔ موجودہ دور میںاکثر لوگ انانیت و قومیت میں پڑ کر اس مثال کے مصداق بنتے رہتے ہیں۔