Blog
Books
Search Hadith

نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے واجب ہونے، ایسا کرنے پر ابھارنے اور اس معاملے میں سختی کا بیان

۔ (۹۵۳۲)۔ عَنْ اَبِی الرُّقَادِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ مَوْلَایَ وَاَنَا غُلَامٌ، فَدُفِعْتُ اِلٰی حُذَیْفَۃَ وَھُوَ یَقُوْلُ: اِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَیَصِیْرُ مُنَافِقًا، وَاِنِّیْ لَاَسْمَعُھَا مِنْ اَحَدِکُمْ فِی الْمَقْعَدِ الْوَاحِدِ اَرْبَعَ مَرَّاتٍ، لَتَاْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ، وَلَتَنْھَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَلَتَحَاضُّنَّ عَلَی الْخَیْرِ، اَوْ لَیُسْحِتَنَّکُمُ اللّٰہُ جَمِیْعًا بِعَذابٍ، اَوْ لَیُؤَمِّرَنَّ عَلَیْکُمْ شِرَارَکُمْ، ثُمَّ یَدْعُوْ خِیَارُکُمْ فَـلَایُسْتَجَابُ لَھُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۳۷۰۱)

۔ ابو رقاد کہتے ہیں: میں اپنے آقا کے ساتھ نکلا، جبکہ میں لڑکا تھا، پھر جب مجھے سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچا دیا گیا تو وہ کہہ رہے تھے: بیشک ایک آدمی عہد ِ نبوی میں ایسی بات کرتا تھا کہ وہ اس کی وجہ سے منافق ہو جاتا تھا، لیکن اب میں نے تمہاری مجلس میں وہی بات چار دفعہ سنی ہے، (سنو کہ) تم ضرور ضرور نیکی کا حکم کرو گے، برائی سے منع کرو گے اور خیر پر لوگوں کو ابھارو گے، وگرنہ اللہ تعالیٰ تم سب کو عذاب سے برباد کر دے گا یا تمہارے بدترین لوگوں کو تمہارا حکمران بنا دے گے، پھر تمہارے نیکوکار لوگ اللہ تعالیٰ کو پکاریں گے، لیکن ان کی دعا قبول نہیں کی جائے گی۔
Haidth Number: 9532
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۵۳۲) تخریج: اثر حسن، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۵/ ۴۴ (انظر: ۲۳۳۱۲)

Wazahat

فوائد:… نیکی کا حکم نہ کرنا اور برائی سے منع نہ کرنا، یہ اتنا بڑا شرّ ہے کہ جس عہد میں یہ پایا جائے گا، اس وقت زمانے کے نیک لوگوں کی دعائیں بھی قبول نہیں ہوں گی۔ دراصل جس معاشرے میں نیکی کا حکم نہ دیا جاتا ہو اور برائی سے نہ روکا جاتا ہے، اس معاشرے کے افراد اتنے بے حیا، باغی اور ڈھیٹ ہو جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو ان پر رحم ہی نہیں آتا۔