Blog
Books
Search Hadith

نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے واجب ہونے، ایسا کرنے پر ابھارنے اور اس معاملے میں سختی کا بیان

۔ (۹۵۳۷)۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: بَایَعَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَمْسًا، وَاَوْثَقَنِیْ سَبْعًا، وَاَشْھَدَ عَلَیَّ تِسْعًا، اَنِّیْ لَا اَخَافُ فِیْ اللّٰہِ لَوْمَۃَ لَائِمٍ۔ اَلْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۴۱)

۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانچ دفعہ مجھ سے بیعت کی، سات دفعہ عہدو پیمان کیااور نو چیزوں کو مجھ پر گواہ بنایا کہ میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈروں۔
Haidth Number: 9537
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۵۳۷) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابو الیمان عامر بن عبد اللہ الھوزنی فی عداد المجھولین، أخرجہ (انظر: ۲۱۵۰۹)

Wazahat

فوائد:… مضبوط اور راسخ عقیدے کا تقاضا تو یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ پر اعتماد کر کے کسی ملامت والے کی ملامت کا پاس و لحاظ نہ رکھے۔ یہاںیہ تنبیہ کرنا ضروری ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضے کو سر انجام دینے کے لیے حکمت اور مصلحت انتہائی ضروری ہے، نیکی کا حکم دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی پر بے جا سختی کی جائے، کسی کی توہین کی جائے، کسی کو برسرِ عام ڈانٹ دیا جائے، اپنی بے عزتی کے مترادف انداز اپنایا جائیے،ایسا انداز اپنایا جائے کہ اگلا آدمی انتقامی کاروائی پر اتر آئے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّئَۃُ اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہُ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ۔} … اور نہ نیکی برابر ہوتی ہے اور نہ برائی۔ (برائی کو) اس (طریقے) کے ساتھ ہٹا جو سب سے اچھا ہے، تو اچانک وہ شخص کہ تیرے درمیان اور اس کے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہوگا جیسے وہ دلی دوست ہے ۔ (سورۂ فصلت: ۳۴)