Blog
Books
Search Hadith

اس واجب کو ادا نہ کرنے والی ہر امت کی ہلاکت کا بیان

۔ (۹۵۳۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَمَّا وَقَعَتْ بَنُوْ اِسْرَائِیْلَ فِی الْمَعَاصِیْ، نَھَتْھُمْ عُلَمَاؤُھُمْ، فَلَمْ یَنْتَھُوْا فَجَالَسُوْھُمْ فِیْ مَجَالِسِھِمْ، قَالَ یَزِیْدُ: اَحْسِبُہُ قَالَ: وَاَسْوَاقِھِمْ، وَوَاکَلُوْھُمْ وَشَارَبُوْھُمْ، فَضَرَبَ اللّٰہُ قُلُوْبَ بَعْضِھِمْ بِبَعْضٍ، وَلَعَنَھُمْ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ،وَعَیْسَی بْنِ مَرْیَمَ، ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ۔)) وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُتَّکِئًا، فَجَلَسَ، فَقَالَ: ((وَالَّذِیْنَفْسِیْ بِیِدِہِ! حَتّٰی تَاْطِرُوْھُمْ عَلَی الْحَقِّ اَطْرًا۔)) (مسند احمد: ۳۷۱۳)

۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بنو اسرائیل میں نافرمانیاں شروع ہوئیں تو ان کے علماء نے ان کو منع کیا، لیکن جب وہ باز نہ آئے تو ان کے علماء نے ان کے ساتھ ان کی مجلسوں اور بازاروں میں بیٹھنا اور ان کے ساتھ کھانا پینا شروع کر دیا، پس اللہ تعالیٰ نے بعض کے دلوں کو بعض کے دلوں کے ساتھ خلط ملط کر دیا اور داود علیہ السلام اور عیسی بن مریم علیہ السلام کی زبانوں کے ذریعے ان پر لعنت کی،یہ اس وجہ سے تھا کہ وہ نافرمانی اور زیادتی کرتے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! (اس وقت کام بنے گا) جب تم ان کو حق کی طرف موڑو گے۔
Haidth Number: 9539
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۵۳۹) تخریج: اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، ابو عبیدۃ لم یسمع من ابیہ عبدا للہ بن مسعود، وشریک بن عبد اللہ سییء الحفظ، أخرجہ الترمذی: ۳۰۴۷، وأخرجہ بنحوہ ابوداود: ۴۳۳۶، وابن ماجہ: ۴۰۰۶ (انظر: ۳۷۱۳)

Wazahat

فوائد: … بہرحال اہل علم کو چوکنا اور متنبہ رہنا چاہیے، عوام اور معاشرے میں کسی برائی کے عام ہو جانے کا یہ مطلب نہیں کہ اہل علم بھی اس کے بارے میں غیر محتاط ہو جائیں۔ ((فَضَرَبَ اللّٰہُ قُلُوْبَ بَعْضِھِمْ بِبَعْضٍ)) اس ترکیب کے دو معانی ہو سکتے ہیں:(۱)اللہ تعالیٰ نے بعض کے دلوں کو بعض کے دلوں کے ساتھ خلط ملط کر دیا اور نتیجتاً وہ سب برے دلوں والے ہو گئے۔ (۲) اللہ تعالیٰ نے نافرمانوں کے دلوں کے وجہ سے فرمانبرداروں کے دل بھی کالے کر دیئے، اس طرح سب کے دل حق، خیر اور رحمت کو قبول کرنے کے معاملے میں سخت ہو گئے۔