Blog
Books
Search Hadith

مفردات کا بیان

۔ (۹۵۵۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلنَّاسُ مَعَادِنُ، خِیَارُھُمْ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ خِیَارُھُمْ فِی الْاِسْلَامِ، اِذَا فَقُھُوْا فِی الدِّیْنِ۔)) (مسند احمد: ۹۰۶۸)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ کانیں ہیں، ان میں سے زمانہ ٔ جاہلیت کے بہتر لوگ، اسلام میں بھی بہتر ہیں، بشرطیکہ انھیں دین کی سمجھ حاصل ہو جائے۔
Haidth Number: 9554
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۵۵۴) تخریج:أخرجہ البخاری: ۳۴۹۶، ومسلم: ۲۵۲۶ (انظر: ۹۰۷۹)

Wazahat

فوائد:… جس طرح کانیں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں، کوئی عمدہ اشیاء پر مشتمل ہوتی ہے تو کوئی ردّی چیزوں پر، اسی طرح لوگ بھی اخلاق و اعمال کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں،یعنی کوئی اچھا ہوتا ہے تو کوئی برا۔ علاوہ ازیں شرف و فضل اور اخلاق و کردار کے اعتبار سے جو لوگ زمانہ ٔ جاہلیت میں ممتاز ہوں، اگر وہ دین میں فہم و فراست حاصل کر لیں تو مسلم معاشرے میں بھی ان کا سابقہ مقام ومرتبہ بحال رہے گا۔ اس حدیث ِ مبارکہ میں بڑا اہم نقطہ بیان کیا گیا ہے کہ اسلام کا شرف اس وقت مکمل ہوتا ہے، جب اسلام میں سمجھ بوجھ حاصل ہو جائے۔ اس وقت مسلمانوں میں عظمت، بڑائی اور خودپسندی کے عجیب عجیب معیار قائم ہو چکے ہیں، کہیں مال و دولت کو باعث ِ عزت سمجھ لیا گیا، کہیں ذات پات کو ترجیح دی گئی، کہیں دنیوی تعلیم کو کسوٹی بنا لیا گیا، کہیں سیاسی فتح اور سیاسی پارٹی کو حق و باطل کا معیار بنا لیا گیا، کہیں مسکراہٹوں کے تبادلے کو بڑی انسانیت کی علامت سمجھ لیا گیا۔ اگر اس اسلامی معاشرے میں وقعت و اہمیت اور عزت و عظمت نہیں ہے تو وہ فقاہت فی الاسلام، دینی تعلیم اور تقوی کی نہیں ہے، اگر کوئی انسان ان اوصاف سے متصف ہے تو ہمارے معاشرے کا تقاضا یہ ہے کہ وہ شخص کسی مسجد یا مدرسہ کو سنبھال لے اور حکومتی اور معاشرتی مسائل میں دخل نہ دے۔ یہ دراصل ہمارا معیار ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابۂ کرام کی کسوٹی کا تقاضا یہ نہیں ہے، وہ جہانگیر بھی تھے، جہانباں بھی، وہ جہاندار بھی تھے اور جہاندیدہ بھی ۔