Blog
Books
Search Hadith

ثلاثیات کا بیان

۔ (۹۵۸۴)۔ عَنْ اَبِیْ اَیَوْبَ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: عِظْنِیْ وَاَوْجِزْ، فَقَالَ: ((اِذَا قُمْتَ فِیْ صَلَاتِکَ فَصَلِّ صَلَاۃَ مُوَدِّعٍ، وَلَا تَکَلَّمْ بِکَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْہُ غَدًا، وَاَجْمِعِ الْاِیْاسَ مِمَّا فِیْ اَیْدِی النَّاسِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۹۴)

۔ ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کوئی بلیغ و مختصرنصیحت کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو نماز ادا کرے تو (اپنی زندگی کی) آخری نماز سمجھ کر ادا کر اور ایسا کلام مت کر کہ جس سے کل تجھے معذرت کرنا پڑے، نیز جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے مکمل ناامید (اور غنی) ہو جا۔
Haidth Number: 9584
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۵۸۴) تخریج: حسن، قالہ الالبانی، أخرجہ ابن ماجہ: ۴۱۷۱ (انظر: ۲۳۴۹۸)

Wazahat

فوائد:… محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین نصیحتوں میں پوری زندگی کا سکون جمع کر دیا ہے۔ کوئی بشر اپنی موت سے آگاہ نہیں ہے، اس لیے اسے چاہئے کہ وہ ہر نماز کو اپنی زندگی کی آخری نماز سمجھ کر انتہائی خوبصورت انداز میں ادا کرے، تاکہ اگر اس نماز کے بعد اس کو موت آ جاتی ہے تو وہی نماز اس کی نجات کے لیے کافی ہو جائے۔ دوسری نصیحت میں شارع علیہ السلام نے زبان کی حفاظت کی تعلیم دی ہے ، تاکہ بعد میں کسی قسم کی شرمندگی اور ندامت کا سامنا نہ کرنا پڑے، یہ زبان ہی ہے جس سے آدمی کی شخصیت عیاں ہوتی ہے، اگر زبان میں وقار ہے تو پورے وجود میں سنجیدگی ہو گی اور اگر زبان ہر چراگاہ میں چرنے کی عادی ہو تو جسم بھی بے حیا ہو جاتا ہے۔ تیسری نصیحت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لالچ اور حرص جیسی مذموم صفات سے گریز کرنے کی تلقین کی ہے، کیونکہ ان قبیح صفات کی وجہ سے انسان میں کمینگی اور گھٹیاپن پیدا ہو جاتا ہے، جو اس کے مقام و مرتبہ کو جانوروں سے بھی گھٹا دیتا ہے۔ آدمی کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرے اور اسے رازق سمجھے، لوگوں کے مال و دولت پر نگاہ نہ رکھے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی فاقہ میں مبتلا ہو جائے اور لوگوں کے سامنے اس کا اظہار کرے تو اس کا فاقہ ختم نہیں ہو گا اور جو آدمی اس کا اظہار اللہ تعالیٰ کے سامنے کرے تو اللہ تعالیٰ اسے رزق عطا فرمائے گا، وہ جلد ہو یا بہ دیر۔ (ابوداود، ترمذی)