Blog
Books
Search Hadith

عشاریات اور اس سے بھی زائد امور کا بیان

۔ (۹۶۳۹)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ قَالَ: اتَّزِرُوْا، وَارْتَدُوْا، وَانْتَعِلُوْا، وَاَلْقُوْا الْخِفَافَ وَالسَّرَاوِیْلَاتِ، وَالْقُوْا الرُّکُبَ، وَانْزُوْا نَزْوًا، وَعَلَیْکُمْ بِالْمَعَدِّیَّۃِ، وَارْمُوْا الْاَغْرَاضَ، وَ ذَرُوْا التَّنَعُّمَ وَ زِیَّ الْعَجَمِ، وَ اِیَّاکُمْ وَالْحَرِیْرَ، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَھٰی عَنْہُ، وقَالَ: ((لَا تَلْبَسُوْا مِنَ الْحَرِیْرِ اِلَّا مَاکَانَ ھٰکَذَا۔)) وَاَشَارَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاِصْبَعَیْہِ۔ (مسند احمد: ۳۰۱)

۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تہبند باندھا کرو، چادر اوڑھا کرو اور جوتے پہنا کرو اور موزوں اور شلواروں کو ترک کر دو، اسی طرح (سواریوں سے) رکاب بھی پھینک دو اور کود کر چڑھا کرو، معد بن عدنان کی طرح کی زندگی گزارو، نشانوں پر تیر پھینکا کرو، عیش پرستی اور عجموں کے فیشن اپنانے سے بچو اور ریشم سے بھی دور رہو، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس سے منع کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ریشم نہ پہنا کرو، مگر اتنا۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا۔
Haidth Number: 9639
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۶۳۹) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، أخرجہ من قولہ وایاکم والتنعّم الی آخرہ: البخاری: ۵۸۲۹، ومسلم: ۲۰۶۹ (انظر: ۳۰۱)

Wazahat

فوائد:… موزے اور شلوار پہننا جائز ہیں، درج ذیل حدیث پر غور کریں: سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: خَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی مَشْیَخَۃٍ مِنْ الْأَنْصَارٍ بِیضٌ لِحَاہُمْ فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ! حَمِّرُوا وَصَفِّرُوا وَخَالِفُوا أَہْلَ الْکِتَابِ۔)) قَالَ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ أَہْلَ الْکِتَابِ یَتَسَرْوَلَونَ وَلَا یَأْتَزِرُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَسَرْوَلُوا وَائْتَزِرُوا وَخَالِفُوا أَہْلَ الْکِتَابِ۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ أَہْلَ الْکِتَابِ یَتَخَفَّفُونَ وَلَا یَنْتَعِلُونَ، قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَتَخَفَّفُوا وَانْتَعِلُوا وَخَالِفُوا أَہْلَ الْکِتَابِ۔)) قَالَ: فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ أَہْلَ الْکِتَابِ یَقُصُّونَ عَثَانِینَہُمْ وَیُوَفِّرُونَ سِبَالَہُمْ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قُصُّوا سِبَالَکُمْ وَوَفِّرُوا عَثَانِینَکُمْ وَخَالِفُوا أَہْلَ الْکِتَابِ۔)) … نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انصار کے عمر رسیدہ لوگوں پر داخل ہوئے، ان کی داڑھیاں سفید ہو چکی تھیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے انصار کے گروہ! اپنی داڑھیوں کو سرخ اور زرد کرو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی!اہل کتاب شلواریں پہنتے ہیں، تہبند نہیں پہنتے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم شلواریں بھی پہنو اور تہبند بھی پہنو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اہل کتاب موزے پہنتے ہیں اور جوتے نہیں پہنتے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم موزے بھی پہنو اور جوتے بھی پہنو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اہل کتاب اپنی داڑھیاں کاٹتے ہیں اور مونچھیں لمبی کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تم اپنی مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھائو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔ (مسند احمد: ۲۲۶۳۹)سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے قوت اور نشاط برقرار رکھنے کے لیے رکاب کے استعمال سے منع کیا۔ معد بن عدنان، عربوں کا دادا تھا،یہ تنگ دستی اور سختی والی زندگی گزارنے والا تھا، اس جملے میں دراصل خوشی عیشی سے منع کیا جا رہا ہے، جس کی مفسدت ظاہر ہیں۔ مختلف شارحین نے عجموں کی مختلف قبیح عادتیں بیان کی ہیں، چند ایک درج ذیل ہیں: عورتوںکا سینے اور سرکو ننگا رکھنا، سرخ رنگ کی گدیاں اور لباس اور گدیوں کے لیے ریشم استعمال کرنا، عمدہ اور باریک لباسوں کا اظہار کرنا، تنگ لباس پہننا، خوشحالی اور عیش پرستی پر بہت توجہ دینا۔ اصل قانون یہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی شریعت میں تمام عبادات اور جائز و ناجائز معاملات کا تعین کر دیا ہے، بس ان ہی کا پابند رہا جائے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں عربوں اور عجمیوں کی تہذیبوں میں واضح فروق تھے، اب تو عربوں کی عیش پرستی اور معصیتوں کا سلسلہ بھی بہت آگے بڑھ گیا ہے۔