Blog
Books
Search Hadith

عورتوں اور ان کو جنت میں داخل کرنے والے اعمال کا بیان

۔ (۹۶۴۳)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِنْصَرَفَ مِنَ الصُّبْحِ یَوْمًا فَاَتَی النِّسَائَ فِیْ الْمَسْجِدِ فَوَقَفَ عَلَیْھِنَّ فَقَالَ: ((یَامَعْشَرَ النِّسَائِ! مَارَاَیْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُوْلٍ وَدِیْنٍ اَذْھَبَ لِقُلُوْبِ ذَوِی الْاَلْبَابِ مِنْکُنَّ، فَاِنِّیْ قَدْ رَاَیْتُکُنَّ اَکْثَرَ اَھْلِ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَتَقَرَّبْنَ اِلَی اللّٰہِ مَااسْتَطَعْتُنَّ۔)) وَکَانَ فِیْ النِّسَائِ امْرَاَۃُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ، فَاَخْبَرَتْہُ بِمَا سَمِعَتْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَخَذَتْ حُلِیًّا لَھَا، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَاَیْنَ تَذْھَبِیْنَ بِھٰذَا الْحُلِیِّ؟ فَقَالَتْ: اَتَقَرَّبُ بِہٖاِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلِہِ، لَعَلَّ اللّٰہَ اَنْ لَّا یَجْعَلَنِیْ مِنْ اَھْلِ النَّارِ، فَقَالَ: وَیْلَکِ ھَلُمِّیْ فَتَصَدَّقِیْ بِہٖعَلَیَّ وَعَلَی وَلَدِیْ فَاِنَّا لَہُ مَوْضِعٌ، فَقَالَت: وَاللّٰہِ حَتّٰی اَذْھَبَ بِہٖاِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَھَبَتْ تَسْتَاْذِنُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ھٰذِہِ زَیْنَبُ تَسْتَاْذِنُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((اَیُّ الزَّیَانِبِ ھِیَ؟)) فَقَالُوْا: امْرَاَۃُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ، فَقَالَ: ((اِئْذَنُوْا لَھَا۔)) فَدَخَلَتْ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَت: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ سَمِعْتُ مِنْکَ مَقَالَۃً، فَرَجَعَتُ اِلَی ابْنِ مَسْعُوْدٍ فَحَدَّثَتُہُ وَاَخَذْتُ حُلِیًّا اَتَقَرَّبُ بِہٖاِلَی اللّٰہِ وَاِلَیْکَ رَجَائَ اَنْ لَّا یَجْعَلَنِیَ اللّٰہُ مِنْ اَھْلِ النَّارِ، فَقَالَ لِیَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ: تَصَدَّقِیْ بِہٖعَلَیَّ وَعَلَی وَلَدِیْ فَاِنَّا لَہُ مَوْضِعٌ، فَقُلْتُ: حَتّٰی اَسْتَاْذِنَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَصَدَّقِیْ بِہٖعَلَیْہِ وَعَلٰی بَنِیْہِ فَاِنَّھُمْ لَہُ مَوْضِعٌ۔)) ثُمَّ قَالَتْ: یارَسُوْلَ اللہِ! اَرَاَیْتَ مَاسَمِعْتُ مِنْکَ حِیْنَ وَقَفْتَ عَلَیْنَا، ((مَارَاَیْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُوْلٍ قَطُّ وَلَا دِیْنٍ اَذْھَبَ بِقُلُوْبِ ذَوِیْ الْاَلْبَابِ مِنْکُنَّ۔)) قَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَمَا نُقْصَانُ دِیْنِنَا وَعُقُوْلِنَا؟ فَقَالَ: ((اَمَّا مَاذَکَرْتُ مِنْ نُقْصَانِ دِیْنِکُنَّ، فَالْحَیْضَۃُ الَّتِیْ تُصِیْبُکُنَّ، تَمْکُثُ اِحْدَاکُنَّ مَاشَائَ اللّٰہُ اَنْ تَمْکُثَ، لَاتُصَلِّی وَلَا تَصُوْمُ، فَذٰلِکَ مِنْ نُقْصَانِ دِیْنِکُنَّ، وَاَمَّا مَاذَکَرْتُ مِنْ نُقْصَانِ عُقُوْلِکُنَّ، فَشَھَادَتُکُنَّ، اِنّمَا شَھَادَۃُ الْمَرْاَۃِ نِصْفُ شَھَادَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۸۸۴۹)

۔ حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِفجر سے فارغ ہوئے ، مسجد میں موجود عورتوں کے پاس آئے، ان کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا: عورتوں کی جماعت! میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود تم عورتوں سے زیادہ کسی عقل مند پر غالب آجانے والا کوئی نہیں دیکھا اور میں نے قیامت کے دن جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی، لہٰذا حسب ِ استطاعت اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرو۔ عورتوں میں عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی بھی موجود تھی ، اس نے اپنے خاوند کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی باتوں کی اطلاع دی اور اپنا زیور لے کر نکل پڑی، سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ زیور لے کر کہاں جا رہی ہے؟ اس نے کہا: اس کے ذریعے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا قرب حاصل کرنا چاہتی ہوں، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے جہنم والوں میں نہ بنائے، انھوں نے کہا: تو ہلاک ہو جائے، اِدھر آ اور مجھ پر اور میرے بچوں پر صدقہ کر، ہم اس کا بہترین مصرف ہیں، اس نے کہا: اللہ کی قسم! اس وقت تک نہیں، جب تک میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس نہ جاؤں، پس وہ چلی گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی، لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا کہ یہ زینب آئی ہے اور آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگ رہی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سی زینب ہے؟ لوگوں نے کہا؛ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اجازت دے دو۔پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میں نے آپ سے بات سنی، پھر میں اپنے خاوند سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف گئی، ان کو یہ حدیث بیان کی اور اس نیت سے اپنا زیور لے کر چل پڑی کہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا قرب حاصل کرتی ہوں، اس امید میں کہ اللہ تعالیٰ مجھے جہنم والوں میں سے نہ بنائے، لیکن ابن مسعود نے مجھے کہا: مجھ پر اور میرے بچوں پر صدقہ کر، ہم اس کے مستحق ہیں، میں نے کہا: جی میں پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت لے لوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اسی پر اور اس کے بیٹوں پر صدقہ کر دے، وہی اس کے مستحق ہیں۔ پھر اس خاتون نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب آپ صبح ہمارے پاس آئے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود تم عورتوں سے زیادہ کسی عقل مند پر غالب آجانے والا کوئی نہیں دیکھا اور میں نے قیامت کے دن جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ اے اللہ کے رسول! گزارش یہ ہے کہ ہمارے دین اور عقل کی کمی کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے جو نقصانِ دین کی بات کی، وہ یہ ہے کہ تم میں سے جب کسی کو حیض آتا ہے، تو وہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق نماز پڑھنے سے اور روزے رکھنے سے رکی رہتی ہے، اس سے دین میں کمی آ جاتی ہے اور میں نے جو عقل کی کمی کی بات کی ہے تو وہ تمہاری گواہی کا مسئلہ ہے کہ ایک عورت کی گواہی کو مرد کی نصف شہادت کے برابر قرار دیا گیا ہے۔
Haidth Number: 9643
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۶۴۳) تخریج: أخرجہ مسلم: ۸۰(انظر: ۸۸۶۲)

Wazahat

فوائد:… نقص میں عورتوں کا کوئی قصور نہیں، لیکن ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {ذَالِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَشَائُ} (سورۂ مائد: ۵۴) … یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، وہ جسے چاہتا ہے، عطا کر دیتا ہے۔ اس قانونِ ربانی کے تحت مردوں کو عورتوں پر فضیلت دی گئی ہے اور ان میں ایسی صفات ودیعت کر دی گئیں جن سے عورتیں محروم ہیں۔ بہرحال عورت ہو یا مرد ہر ایک اپنے قول و کردار کی بنا پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مستحق بنتا ہے۔ میدان کھلا ہے، جو چاہے، جیسے چاہے، زندگی گزار لے۔ اگر حشر کے میدان میں جوابدہی کا احساس پیدا کر لے تو کامیاب ہو جائے گا۔