Blog
Books
Search Hadith

مطلق طور پر نافرمانیوں سے ڈرانے اور ان کا ارتکاب کرنے والے پر اللہ تعالیٰ کی غیرت کا بیان

۔ (۹۶۶۴)۔ (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ الْقَوَارِیْرِیُّ،لَیْسَ ثَنَا اَبُوْ عَوَانَۃَ بِاِسْنَادِہِ مِثْلُہُ سَوَائٌ، قَالَ اَبُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ: قَالَ عُبَیْدُ اللّٰہِ الْقَوَارِیْرِیُّ: لَیْسَ حَدِیْثٌ اَشَدَّ عَلَی الْجَھْمِیَّۃِ مِنْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ قَوْلُہُ: ((لَا شَخْصَ اَحَبُّ اِلَیْہِ مِدْحَۃً مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۵۳)

۔ (دوسری سند) عبید اللہ قواریری کہتے ہیں: یہ حدیث جہمیہ پر سب سے زیادہ سخت ہے: اللہ تعالیٰ کی بہ نسبت کوئی ایسا نہیں ہے، جس کو تعریف زیادہ پسند ہو۔
Haidth Number: 9664
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۶۶۴) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

فوائد:… جہمیہ سے مراد جہنم بن صفوان کے پیروکار ہیں، ان کا ایک نظریہیہ تھا کہ انسان نہ کسی چیز پر قدرت رکھتا ہے اور نہ وہ استطاعت سے متصف ہے، بلکہ وہ اپنے اقوال و افعال میں تقدیر کے سامنے مجبور ہے، اس معاملے میں اس کا ذاتی اختیار کوئی نہیں ہے۔ جہمیہ انسان کو مجبور محض سمجھتے ہیں۔ اگر آدمی مجبور محض ہو تو نہ اس کی تعریف ہوسکتی ہے اور نہ اسے جنت کی خوشخبری دینے کا کوئی فائدہ ہے۔ جبکہ حدیث میں اللہ کی طرف سے جنت کے وعدہ کا تذکرہ ہے۔ اس لیےیہ حدیث ان کے جبریہ نظریہ کے سخت خلاف ہے۔ (عبداللہ رفیق)