Blog
Books
Search Hadith

والدین کی نافرمانی سے ترہیب کا بیان

۔ (۹۶۸۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو، رَفَعَہُ سُفْیَانُ، وَوَقَفَہُ مِسْعَرٌ، قَالَ: ((مِنَ الْکَبَائِرِ اَنْ یَشْتِمَ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ۔)) قَالُوْا: وَکَیْفَیَشْتِمُ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ؟ قَالَ: ((یَسُبُّ اَبَا الرَّجُلِ، فَیَسُبُّ اَبَاہُ، وَیَسُبُّ اُمَّہُ، فَیَسُبُّ اُمَّہُ۔)) (مسند احمد: ۶۵۲۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی کا اپنے والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ لوگوں نے کہا: بھلا آدمی اپنے والدین کو کیسے گالیاں دیتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کسی کے باپ کو برا بھلا کہتا ہے، وہ جواباً اس کے باپ کو برا بھلا کہتاہے، یہ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے اور وہ جواباً اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔سفیان راوی نے اس حدیث کو مرفوعاً اور مسعر نے موقوفاً بیان کیا ہے۔
Haidth Number: 9683
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۶۸۳) تخریج: أخرجہ مسلم: ۹۰ (انظر: ۶۵۲۹)

Wazahat

فوائد:… اللہ تعالیٰ کے حقوق کے بعد والدین کا حق سب سے مقدم ہے، قرآن مجید میں کئی مقامات پر جہاں اللہ تعالیٰ کی الوہیت و عبودیت کا حکم دیا گیا، وہاں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کی تلقین بھی کی گئی۔ مسلمان والدین کے احترام و اکرام کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر والدین مشرک اور کافر بھی ہوں، تب بھی ان کی خدمت اور ان سے حسنِ سلوک کرنا ضروری ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اِنْ جَاہَدٰکَ عَلٰٓی اَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَالَیْسَ لَکَ بِہٖعِلْمٌفَـلَاتُطِعْہُمَاوَصَاحِبْہُمَافِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا } (سورۂ لقمان: ۱۵) … اور اگر وہ (والدین) تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے، جس کا تجھے علم نہ ہو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح پیش آنا۔ جب تک اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ ہو، اس وقت تک والدین کی اطاعت کرنا، ان کی خدمت کرنا اور ان کی رضامندی چاہنا مطلوبِ شریعت ہے۔ جب تک شریعت کے کسی حکم کی مخالفت نہ ہو، اس وقت تک والدین کا ہر مطالبہ پورا کر کے ان کو راضی کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ کتنی غور طلب بات ہے کہ مشرک اور شرک پر مجبور کرنے والے والدین کے ساتھ بھی ہمیں حسنِ سلوک کرنے کا درس دیا گیا ہے، مسلمان والدین کے مقام و مرتبہ کا خود اندازہ لگا لیں۔ والدین کی رفعت و منزلت کا اندازہ اس سے لگائیں کہ جو بچہ اپنی زندگی میں اپنے ماں باپ دونوں یا کسی ایک کو پا لیتا ہے اور پھر ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل ہونے کے اسباب پیدا نہیں کرتا تو نبی مہربان ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے لیے ذلالت، ہلاکت اور رحمت ِ الہی سے دوری کی بد دعا کرتے ہیں۔ اگر اس سلسلے میں شریعت خاموش ہی رہتی تب بھی عقل و شعور کا فیصلہیہی ہوتا کہ ماں باپ کی نافرمانی کرنا مروّت نہیں اور ذوقِ سلیم اور وجدان بھییہی کہتا اور انسانیت کا بھییہی تقاضا ہوتا کہ جن پاک نفوس نے بچپن میں اولاد کے ساتھ حسنِ سلوک کیا، اولاد کو بھی چاہئے کہ وہ {ھَلْ جَزَائُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ}کے تحت ان کے سامنے عاجزی و فرمانبرداری کے بازو بچھا دے۔ امام مبارکپوریؒ نے اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھا، جس میں والدین کی رضامندی میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی قرار دیا گیا ہے: چونکہ اللہ تعالیٰ نے خود والدین کی اطاعت کرنے اور ان کی تکریم کرنے کا حکم دیا ہے، اس لیے جو اپنے والدین کو ناراض کرے گا، وہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کو ناراض کر دے گا، یہ سخت وعید ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ والدین کی نافرمانی کبیرہ گناہ ہے۔ (تحفۃ الاحوذی) لیکن افسوس کہ آجکل لوگوں نے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک یا بد سلوکی سے پیش آنے کے لیے اپنے بیوی بچوں اور دوستوں کو معیار قرار دیا ہے، اپنی بیوی کے ہر قسم کے ناز نخرے پورے کئے جاتے ہیں، لیکن والدین پر ہونے والے اخراجات کو بوجھ سمجھا جاتا ہے، اگرچہ ان کی مقدار بھی کم ہوتی ہے ۔