Blog
Books
Search Hadith

ہمسائے کو تکلیف دینے سے ترہیب اور اس معاملے میں سختی کا بیان

۔ (۹۶۹۹)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ فُلَانَۃَیُذْکَرُ مِنْ کَثْرَۃِ صَلَاتِھَا وَصِیَامِھَا وَصَدَقَتِھَا، غَیْرَ اَنَّھَا تُؤْذِیْ جِیْرَانَھَا بِلِسَانِھَا، قَالَ: ((ھِیَ فِیْ النَّارِ۔)) قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَاِنَّ فُلَانَۃَیُذْکَرُ مِنْ قِلَّۃِ صِیَامِھَا وَصَدَقَتِھَا وَصَلَاتِھَا، وَاِنَّھَا تَصَدَّقُ بِالْاَثْوَارِ مِنَ الْاَقِطِ، وَلَا تُؤْذِیْ جِیْرَانَھَا قَالَ: ((ھِیْ فِیْ الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۹۶۷۳)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ ہر گز اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے، جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ خیر و بھلائی والی بات کرےیا پھر خاموش رہے۔
Haidth Number: 9699
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۶۹۹) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ ابن حبان: ۵۷۶۴، والبزار: ۱۹۰۲، والحاکم: ۴/ ۱۶۶ (انظر: ۹۶۷۵)

Wazahat

فوائد:… آج کے مفاد پرستانہ اور ابن الوقتی دور میں ہمسائیوں کے حقوق کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے، ان کے حقوق کی ادائیگی تو کجا، سرے سے ان کی شناخت ہی نہیں کی جاتی۔گلی کے ایک کونے میں صف ِ ماتم بچھی ہوتی ہے تو دوسرے کونے پہ شادی کی رسومات رقص کناں ہوتی ہیں۔ حالانکہ ان کے حقوق کا تو یہ عالم ہے کہ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں: میرے خلیل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے وصیت کرتے ہوئے فرمایا: ((اِذَا طَبَخْتَ مَرَقًا فَاَکْثِرْ مَائَ ھَا ثُمَّ انْظُرْ اَھْلَ بَیْتٍ مِنْ جِیْرَانِکَ، فَاَصِبْھُمْ مِنْھَا بِمَعْرُوْفٍ۔)) (مسلم) … جب تم شوربے (والا سالن) پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ کر لیا کرو، پھر اپنے پڑوسیوں کا کوئی گھر دیکھو اور ان کو بھلائی کے ساتھ اس میں سے کچھ حصہ پہنچاؤ۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((لَایَمْنَعْ جَارٌ جَارَہٗاَنْیَغْرِزَ خَشَبَۃً فِیْ جِدَارِہٖ۔)) (بخاری، مسلم) … کوئی پڑوسی اپنے پڑوسی کودیوار میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے۔ یعنی اگر کوئی ہمسایہ چھپر وغیرہ کا شہتیر اپنے ہمسائے کے مکان کی دیوار پر رکھنا چاہتا ہے تو اس کو نہیں روکا جا سکتا۔ درج ذیل حدیث ِ مبارکہ بھی انتہائی قابل غور ہے: سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((کَمْ مِنْ جَارٍ مُتَعَلِّقٌ بِجَارِہِ یَقُوْلُ: یَارَبِّ ! سَلْ ھٰذٰا لِمَ أغْلَقَ عَنِّی بَابَہُ وَمَنَعَنِیْ فَضْلَہُ۔)) … کتنے ہی پڑوسی (ایسے ہوں گے جو) اپنے پڑوسی (کے حقوق کے سلسلے میں) لٹکے ہوئے ہوں گے۔ پڑوسی کہے گا: اے میرے رب ! اس سے سوال کرو کہ اس نے اپنا دروازہ مجھ سے کیوں بند کر دیا تھااور بچا ہوا مال مجھ سے کیوں روک لیا تھا۔ (الادب المفرد للبخاری: ۱۱۱، صحیحہ:۲۶۴۶)