Blog
Books
Search Hadith

ہمسائے کو تکلیف دینے سے ترہیب اور اس معاملے میں سختی کا بیان

۔ (۹۷۰۵)۔ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِیْ سَدُوْسٍ، یُقَالُ لَہُ: دَیْسَمٌ، قَالَ: قُلْنَا: لِبَشِیْرِ بْنِ الْخَصَاصِیَۃِ، قَالَ: وَمَاکَانَ اِسْمُہُ بَشِیْرًا، فَسَمَّاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَشِیْرًا، اِنَّ لَنَا جِیْرَۃً مِنْ بَنِیْ تَمِیْمٍ لَاتَشُذُّ لَنَا قَاصِیَۃٌ اِلَّا ذَھَبُوْا بِھَا، وَاِنَّھَا تُخَالِفُنَا مِنْ اَمْوَالِھِمْ اَشْیَائُ اَفَنَاْخُذُ؟ قَالَ: لَا ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۶۶)

۔ حضرت عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول!جب میں نیکی کروں اور جب میں برائی کروں تو مجھے کیسے معلوم ہو گا کہ میں نے نیکییا برائی کی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اپنے پڑوسیوں کو یوں کہتا سنے کہ تو نے نیکی ہے، تو تونے نیکی کی ہو گی اور جب ان کو یوں کہتا سنے کہ تو نے برائی کی ہے تو تو نے برائی کی ہو گی۔
Haidth Number: 9705
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۷۰۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، دیسم فی عداد المجھولین (انظر: ۲۰۷۸۵)

Wazahat

فوائد:… اس آدمی کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ کوئی ایسا کام کرے، جس کا شرعی حسن یا قباحت مخفی ہو، تو اسے ایسے کام کے بارے میں کیسے علم ہو گا کہ وہ اچھا ہے یا برا ہے، کیونکہ شریعت میں واضح طور پر جن امور کو نیکی اور جن امور کو برا قرار دیا گیا ہے، اس کے بارے میں لوگوں کی رائے کی کوئی ضرورت نہیں۔ نیز ایسے کام کو اچھا یا برا کہنے والے لوگ سلیم الفطرت اور نیکو کار ہونے چاہئیں، جو نیکی و بدی میں شریعت کا مزاج سمجھتے ہوں۔ بنو سدوس کے دیسم نام ایک آدمی سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: ہم نے سیدنا بشیر بن خصاصیہ سے کہا، یہ ان کا نام نہیں تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام بشیر رکھا تھا، بہرحال ہم نے کہا: بنوتمیم کے کچھ لوگ ہمارے ہمسائے ہیں، ہماری جو بکری ریوڑ سے دور ہو جائے، وہ اس کو لے جاتے ہیں، پھر جب ہمارے پاس ان کے مالوں میں بعض چیزیں آتی ہیں تو ہم ان پر قبضہ کر لیں؟ انھوں نے کہا: جی نہیں۔