Blog
Books
Search Hadith

نسب وغیرہ کے معاملے میں آباء پر مفاخرت کرنے سے ترہیب کا بیان

۔ (۹۷۲۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَفْتَخِرُوْا بِآبَائِکُمُ الَّذِیْنَ مَاتُوْا فِیْ الْجَاھِلِیَّۃِ، فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ، لَمَا یُدَھْدِہُ الْجُعَلُ بِمَنْخِرَیْہِ، خَیْرٌ مِنْ آبَائِکُمُ الَّذِیْنَ مَاتُوْا فِیْ الْجَاھِلِیَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۳۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جاہلیت میں مر جانے والے آباء و اجداد پر فخر مت کرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بھونرا (کالا کیڑا) اپنے نتھنوں سے جس چیز کو لڑھکاتا ہے، وہ تمہارے ان آباء سے بہتر ہے، جو جاہلیت میں مر گئے ہیں۔
Haidth Number: 9729
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۷۲۹) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ الطیالسی: ۲۶۸۲، وابن حبان: ۵۷۷۵، والطبرانی فی الکبیر : ۱۱۸۶۲(انظر: ۲۷۳۹)

Wazahat

فوائد:… اپنی قوم، نسل اور آباء و اجداد کی بنا پر ناز کرنا، فخر کرنا، فوقیت جتانا، نفیس و فائق سمجھنا، برتری ثابت کرنا اور ذریعۂ امتیاز و اعزاز سمجھنا، اسلام میں اس چیز کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اگر نسب کو آگے بڑھایا جائے تو تمام قومیں، قبیلے اور خاندان آدم علیہ السلام پر اکٹھے ہو جاتے ہیں، تعارف کے لیے نسل کا نام لیا جا سکتا ہے، بعض لوگوں کو اپنی برادریوں سے اچھے مزاج ملتے ہیں، ان کی وجہ سے عزت و حمیت والی اور با مقصد زندگی نصیب ہوتی ہے، ایسے مزاج پر پابند رہ کر اللہ تعالیٰ کا شکر اد اکرنا چاہیے، اس ضمن میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی بعض قبائل اور اشخاص کی تعریف کی ہے۔ مسلمان کے لیے باعث ِ ناز چیز تقوی،پرہیزگاری اور عمل صالح ہے، جیسا کہ سابق باب کے آخر میں مذکورہ آیت سے ثابت ہو رہا ہے۔ نسب کا سب سے اعلی سلسلہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خاندان بنو ہاشم کا ہے، لیکن اخروی نجات کے سلسلے میں اس کا بھی کوئی دخل نہیں ہے، دیکھیں حدیث نمبر (۹۸۵۵)والا باب۔ بھونرا: ایک کالا کیڑا ہوتا ہے، عام طور پر یہ گوبر سے چھوٹی سی گیند نما چیز بنا کر اور اس پر اگلی ٹانگیں رکھ کر اس کو لڑھکاتا رہتا ہے۔