Blog
Books
Search Hadith

نسب وغیرہ کے معاملے میں آباء پر مفاخرت کرنے سے ترہیب کا بیان

۔ (۹۷۳۴)۔ عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ، قَالَ: انْتَسَبَ رَجُلَانِ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اَحَدُھُمَا اَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ فَمَنْ اَنْتَ لَا اُمَّ لَکَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((انْتَسَبَ رَجُلَانِ عَلٰی عَھْدِ مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ۔)) فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِیْثِ مُعَاذٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۲۱۴۹۷)

۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ عہد ِ نبوی میں دو آدمیوں نے اپنا اپنا نسب نامہ بیان کیا، ایک نے کہا: میں فلاں بن فلاں ہوں، تو کون ہے، تیری ماں نہ رہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے زمانے میں دو آدمیوں نے اپنا اپنا نسب نامہ بیان کیا تھا۔ پھر سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث کی طرح ذکر کیا۔
Haidth Number: 9734
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۷۳۴) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی (انظر: ۲۱۱۷۸)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ کا پورا متن یوں ہے: سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اِنْتَسَبَ رَجُلَان عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ اَحَدُھُمَا: اَنَا فُلَانُ ابْنُ فُلَانٍ، فَمَنْ اَنْتَ لَا اُمَّ لَکَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنْتَسَبَ رَجُلَانِ عَلٰی عَھْدِ مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ فَقَالَ اَحَدُھُمَا: اَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ حَتّٰی عَدَّ تِسْعَۃً، فَمَنْ اَنْتَ لَا اُمَّ لَکَ؟ قَالَ: اَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانِ بْنِ الْاِسْلَامِ۔ قَالَ: فَاَوْحَی اللّٰہُ اِلٰی مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ اَنْ قُلْ لِھٰذَیْنِ الْمُنْتَسِبَیْنِ: اَمَّا اَنْتَ اَیُّھَا الْمُنْتَمِيْ اَوِ الْمُنْتَسِبُ اِلٰی تِسْعَۃٍ فِيْ النَّارِ، فَاَنْتَ عَاشِرُھُمْ، وَاَمَّا اَنْتَ یَا ھٰذَا الْمُنْتَسِبُ اِلٰی اثْنَیْنِ فِيْ الْجَنَّۃِ، فَاَنْتَ ثَالِثُھُمَا فِيْ الْجَنَّۃِ۔)) … رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں دو آدمیوں نے اپنا اپنا نسب نامہ بیان کیا۔ ایک نے کہا: میں تو فلاں بن فلاں ہوں، تیری ماں نہ رہے، تو کون ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو آدمیوں نے موسی علیہ السلام کے زمانے میں اپنا اپنا نسب بیان کیا، ایک نے کہا: میں فلاں بن فلاں … ہوں( نو پشتیں ذکر کردیں)، تیریماں نہ رہے تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں فلاں بن فلاں بن اسلام ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ نسب بیان کرنے والے ان دو آدمیوں سے کہو: تو، جس نے نو پشتوں تک اپنا نسب بیان کیا ہے، تیری نو پشتیں بھی جہنم میں ہیں اور تو ان کا دسواں ہے۔ اور تو، جس نے دو پشتیں بیان کی ہیں، تیری دونوں پشتیں جنت میں ہیں اور تو ان کا تیسرا ہے، جو جنت میں جائے گا۔ (مسند احمد: ۵/۱۲۸) اگر ضرورت ہو تو تعارف کے لیے باپ یا دادے کا نام پیش کیا جا سکتا ہے۔ اسلام میں نسب سے برتری ثابت نہیں ہوتی۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((وَمَنْ بَطَّأَ بِہِ عَمَلُہُ لَمْ یُسْرِعْ بِہِ نَسَبُہُ۔)) (صحیح مسلم: ۴۸۶۷) … جس کو اس کے عمل نے پیچھے کر دیا، اس کا نسب اس کو آگے نہیں لے جا سکے گا۔