Blog
Books
Search Hadith

ظلم، باطل اور ان دونوں پر مدد کرنے سے ترہیب کا بیان

۔ (۹۷۶۶)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِیَّاکُمْ وَالظُّلْمَ، فَاِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَاِیَّاکُمْ وَالْفُحْشَ، فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ، وَاِیَّاکُمْ وَالشُّحَّ، فَاِنَّہُ دَعَا مَنْ قَبْلَکُمْ فَاسْتَحَلُّوْا مَحَارِمَھُمْ، وَسَفَکُوْا دِمَائَھُمْ، وَقَطَعُوْا اَرْحَامَھُمْ)) (مسند احمد: ۹۵۶۵)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:ظلم کرنے سے بچو! اس لیے کہ ظلم قیامت والے دن (کئی) ظلمتوں کا باعث بنے گا، بدگوئی سے بچو، بیشک اللہ تعالیٰ بدزبانی اور فحش گوئی کو پسند نہیں کرتا اور مال کی شدید محبت سے بچو! اس لیے کہ اس چیز نے تم سے پہلے والے لوگوں اس طرح برانگیختہ کیا کہ انھوں محرمات کو حلال سمجھ لیا، خون بہائے اور قطع رحمی کی۔
Haidth Number: 9766
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۷۶۶) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، أخرجہ ابن حبان: ۵۱۷۷، والحاکم: ۱/ ۱۲ (انظر: ۹۵۶۹)

Wazahat

فوائد:… دنیا میں کیا گیا ایک ظلم، روزِ قیامت کئی ظلمتوں کا سبب بنے گا، جیسے اگر کوئی آدمی گائے کی خیانت کرتا ہے تو وہ اسے اپنے کندھوں پر اٹھا کر میدانِ حشر میں آئے گا، جبکہ وہ گائے بلبلا رہی ہو گی،یہی معاملہ ہر جانور اور دوسری خیانتوں کا ہے۔ کسی چیز کو بے موقع یا بے محل رکھنا ظلم کہلاتا ہے، اس اعتبار سے برائیوں کا ارتکاب کرنا اور فرائض و واجبات کی ادائیگی میں غفلت برتنا ظلم ہے۔ کنجوسی، بخل اور حرص جیسے اوصاف انسان کے کمینہ ہونے کے لیے کافی ہیں، بخیل آدمی سنگ دل بن جاتا ہے، دوسروں کی خوشی و غمی سے مستغنی ہو جاتا ہے، اپنے روپے پیسے کو بچانے یا اس کو بڑھانے کے لیے وہ قتل و غارت گری جیسے اقدامات کرنے پر آمادہ ہو جاتا ہے اور شریعت میں گنجائشیں تلاش کر تے کرتے اللہ تعالیٰ کی حدود کو پھلانگنا شروع کر دیتا ہے۔ مال کی شدید محبت کو شُحّ کہتے ہیں۔ جب انسان کے دل میں دنیا اور دنیا کے مال و اسباب کی محبت حد سے تجاوز کر کے شدید ہو جائے تو ہر انسان حرام اور حلال کے درمیان تمیز بھی نہیں کرتا اور دسرے انسانوں کا خون بہانے سے گریز بھی نہیں کرتا۔ جیسے آج کل ہمارے معاشرے کا حال ہے اور یہ حالت اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اس معاشرے کی بقا کی کوئی ضمانت نہیں ہے، یہ دیریا سویر ہلاکت سے دو چار ہو کر ہی رہے گا۔