Blog
Books
Search Hadith

تیمم کی مشروعیت کے سبب اور اس کے طریقے کا بیان

۔ (۹۸۲)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَفَّانُ ثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ ثَنَا سُلَیْمَانُ الْأَعْمَشُ ثَنَا شَقِیْقٌ قَالَ: کُنْتُ قَاعِدًا مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ (یَعْنِیْ ابْنَ مَسْعُوْدٍ) وَأَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ فَقَالَ أبو مُوْسٰی لِعَبْدِ اللّٰہِ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَمْ یَجِدِ الْمَائَ لَمْ یُصَلِّ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: لَا، فَقَالَ أَبُوْ مُوْسٰی: أَمَا تَذْکُرُ اِذْ قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ: أَلَا تَذْکُرُ اِذْ بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاِیَّاکَ فِیْ اِبِلٍ فَأَصَابَتْنِیْ جَنَابَۃٌ فَتَمَرَّغْتُ بِالتُّرَابِ، فَلَمَّا رَجَعْتُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَخْبَرْتُہُ فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((اِنَّمَا کَانَ یَکْفِیْکَ أَنْ تَقُوْلَ ہٰکَذَا۔)) وَضَرَبَ بِکَفَّیْہِ اِلَی الْاََرْضِ ثُمَّ مَسَحَ کَفَّیْہِ جَمِیْعًا وَمَسَحَ وَجْہَہُ مَسْحَۃً وَاحِدَۃً بِضَرْبَۃٍ وَاحِدَۃٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: لَاجَرَمَ مَا رَأَیْتُ عُمَرَ قَنَعَ بِذٰلِکَ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ أَبُوْ مُوْسٰی: فَکَیْفَ بہٰذِہِ الْآیَۃِ فِیْ سُوْرَۃِ النِّسَائِ {فَلَمْ تَجِدُوْا مَائً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا}؟ قَالَ: فَمَا دَرٰی عَبْدُ اللّٰہِ مَایَقُوْلُ، وَقَالَ: لَوْ رَخَّصْنَا لَہُمْ فِی التَّیَمُّمِ لَأَوْشَکَ أَحَدُہُمْ اِنْ بَرَدَ الْمَائُ عَلَی جِلْدِہِ أَنْ یَتَیَمَّمَ، قَالَ عَفَّانُ: وَأَنْکَرَہُ یَحْیٰی یَعْنِی ابْنَ سَعِیْدٍ، فَسَأَلْتُ حَفْصَ بْنَ غَیَاثٍ فَقَالَ: کَانَ الْأَعْمَشُ یُحَدِّثُنَا بِہِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ وَذَکَرَ أَبَا وَائِلٍ۔ (مسند أحمد: ۱۸۵۱۹)

شقیق کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود اور سیدنا ابو موسی اشعری ؓ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، سیدنا ابو موسی ؓ نے سیدنا عبد اللہ ؓ سے کہا: اگر کسی آدمی کو پانی نہ ملے تو وہ نماز نہیں پڑھے گا؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، سیدنا ابو موسیؓ نے کہا: کیا تمہیں یاد نہیں ہے کہ سیدنا عمار ؓ نے سیدنا عمر ؓ سے کہا: کیا تم کو یاد نہیں رہا کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے اور آپ کو اونٹوں کے ساتھ بھیجا تھا، مجھے جنابت لاحق ہو گئی تھی، پس میں مٹی میں لیٹا تھا، لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرف واپس لوٹا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ بات بتلایا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ مسکرائے اور فرمایا: صرف تجھے یہ کافی تھا کہ تو اس طرح کر لیتا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی ہتھیلیوں کو ایک دفعہ زمین پر مارا اور ان کو اپنی ہتھیلیوں ( کی پشتوں) پر اور چہرے پر ایک ایک دفعہ پھیر دیا۔ لیکن سیدنا عبد اللہ ؓ نے کہا: یقینا، میں نے نہیں دیکھا کہ سیدنا عمر ؓ نے اس پر قناعت کی ہو، سیدنا ابو موسی ؓ نے کہا: تو پھر آپ سورۂ نساء والی اس آیت کے بارے میں کیا کہیں گے: پس تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لو۔ اس مقام پر سیدنا عبد اللہ ؓ کو کوئی جواب نہ آیا، البتہ انھوں نے یہ کہا: اگر ہم ان کو تیمم کی رخصت دیں تو قریب ہے کہ جب کسی کو پانی ٹھنڈا لگے گا تو وہ تیمم کرے گا۔
Haidth Number: 982
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۷۴، ومسلم: ۳۶۸(انظر: ۱۸۳۲۹)

Wazahat

Not Available