Blog
Books
Search Hadith

مسلمان سے قطع تعلقی کرنے، اس کو گھبرانے اور نقصان پہنچانے سے ترہیب کا بیان

۔ (۹۷۹۳)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِی لَیْلٰی، قَالَ: حَدَّثَنَا اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اَنَّھُمْ کَانُوْا یَسِیْرُوْنَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ مَسِیْرٍ، فَنَامَ رَجُلٌ مِنْھُمْ، فَانْطَلَقَ َبعْضُھُمْ اِلٰی نَبْلٍ مَعَہُ فَاَخَذَھَا، فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ الرَّجُلُ فَزِعَ، فَضَحِکَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: ((مَا یُضْحِکُکُمْ؟)) فَقَالُوْا: لَا، اِلَّا اَنَّا اَخَذْنَا نَبْلَ ھٰذَا فَفَزِعَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ اَنْ یُرَوِّعَ مُسْلِمًا۔)) (مسند احمد: ۲۳۴۵۲)

۔ عبد الرحمن بن لیلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: صحابۂ کرام نے ہم کو بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، ایک آدمی سو گیا، کچھ ساتھی اس کی طرف گئے اور اس کے تیر پکڑ لیے، جب وہ بیدار ہوا تو گھبرا گیا، لوگ ہنس پڑے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیوں ہنس رہے ہو؟ انھوں نے کہا: جی کوئی بات نہیں ہے، بس ہم نے اس کے تیر پکڑ لیے تو وہ گھبرا گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ مسلمان کو گھبرا دے۔
Haidth Number: 9793
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۷۹۳) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ ابوداود: ۵۰۰۴ (انظر: ۲۳۰۶۴)

Wazahat

فوائد: … نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((لَا یَأْخُذَنَّ أَحَدُکُمْ مَتَاعَ أَخِیہِ لَاعِبًا وَلَا جَادًّا وَمَنْ أَخَذَ عَصَا أَخِیہِ فَلْیَرُدَّہَا۔)) … کوئی آدمی ہر گز اپنے بھائی کا سامان نہ اٹھائے، نہ ہنسی مذاق میں اور نہ حقیقت میں سچے طور پر، جس نے اپنے بھائی کی لاٹھی بھی لی ہے، تو وہ اسے واپس کر دے۔ (ابوداود: ۵۰۰۳، ترمذی: ۲۱۶۰) مسلمان کی جان و مال اور عزت و آبرو انتہائی محترام و محفوظ چیزیں ہیں، ہنسی مذاق میں بھی کسی کی ہتک کر دینایا مال ہڑپ کر لینا حرام ہے۔ آج کل تو لوگ جان بوجھ پہلے کسی کی چیز چرا لیتے ہیں، اور پھر ملنے کی خوشی میں اس پر کچھ کھلانے پلانے کا جرمانہ ڈال دیتے ہیں، ایسا کرنا کسی طرح درست نہیں ہے۔