Blog
Books
Search Hadith

موت اور امید کا بیان

۔ (۹۸۲۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَخَذَ ثَلَاثَ حَصَیَاتٍ فَوَضَعَ وَاحِدَۃً، ثُمَّ وَضَعَ اُخْرٰی بَیْنَیَدَیْہِ وَرَمٰی بِالثَّالِثَــۃِ، فَقَالَ: ((ھٰذَا ابْنُ آدَمَ وَھٰذَا اَجَلُہُ، وَذٰلِکَ اَمَلُہُ الَّتِیْ رَمٰی بِھَا۔))(مسند احمد: ۱۳۸۳۱)

۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین کنکریاں لیں، ان میں ایک کو نیچے رکھا، دوسری کو اپنے سامنے رکھا اور تیسری کو پھینک دیا اور پھر فرمایا: یہ ابن آدم ہے اور اس کے ساتھ ہییہ اس کی موت پڑی ہوئی ہے اور جس کنکری کو پھینک دیا گیا ہے، وہ اس کی امیدیں ہیں۔
Haidth Number: 9828
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۲۸) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

فوائد:… خلاصۂ کلام یہ ہے کہ آدمی جس وقت سے گزر رہا ہے، اس کے جائز تقاضوں کے مطابق کوشش کرے اور محنت جاری رکھے اور اسلامی تعلیمات کے تقاضے متاثر نہ ہونے دے، وگرنہ برکت اٹھ جائے گی۔ ذہن نشین کر لیں کہ مسلمان کا اصل سرمایہ دین ہے، مال و دولت اور حکومت و مملکت تو کافروں کو بھی مل جاتے ہیں، ہاں ہاں مسلم مملکت بلکہ خلافت کا قیام ضروری ہے، فوج، پولیس، سائنسدان، انجینیئر، ڈاکٹر، فیکٹریاں، صنعتیں، تعلیمی ادارے، وغیرہ وغیرہ … عصر حاضر کے مطابق ان سب چیزوں کا اہتمام ضروری ہے، لیکنیہ سب امور وقت کی ضرورت کے مطابق ہیں، اصل سرمایہ دین ہے، باقی سب فروعات ہیں، مجبوری میں فروعات کے بغیر گزارہ ممکن ہے، اصل کے بغیرگزارہ نہیں ہو سکتا ہے ، وگرنہ دائمی زندگی کا خسارہ لازم آئے گا۔