Blog
Books
Search Hadith

لالچ اور بخل سے خوف دلانے کا بیان

۔ (۹۸۳۴)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْروِ بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِیِّاکُمْ وَالشُّحَّ، فَاِنَّ الشُّحَّ اَھْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، اَمَرَھُمْ بِالْقَطِیْعَۃِ فَقَطَعُوْا، وَاَمَرَھُمْ بِالْبُخْلِ فَبَخِلُوْا، وَاَمَرَھُمْ بِالْفُجُوْرِ فَفَجِرُوْا۔)) (مسند احمد: ۶۴۸۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لالچ سے بچو، بیشک اس لالچ نے تم سے پہلے والے لوگوں کو ہلاک کر دیا، اس نے ان کو قطع رحمی کا حکم دیا، پس انھوں نے قطع رحمی کی، اس نے ان کو بخیلی کا حکم دیا، پس انھوں نے بخیلی کی اور اس نے ان کو برائیوں پر اکسایا، پس انھوں نے برائیاں کیں۔
Haidth Number: 9834
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۳۴) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ ابن حبان: ۵۱۷۶، والطیالسی: ۲۲۷۲، والبیھقی: ۱۰/ ۲۴۳ (انظر: ۶۴۸۷)

Wazahat

فوائد:… کنجوسی، بخل اور حرص جیسے اوصاف انسان کے کمینہ ہونے کے لیے کافی ہیں، بخیل آدمی سنگ دل بن جاتا ہے، دوسروں کی خوشی و غمی سے مستغنی ہو جاتا ہے، اپنے روپے پیسے کو بچانے یا اس کو بڑھانے کے لیے وہ قتل و غارت گری جیسے اقدامات کرنے پر آمادہ ہو جاتا ہے اور شریعت میں گنجائشیں تلاش کر تے کرتے اللہ تعالیٰ کی حدود کو پھلانگنا شروع کر دیتا ہے۔ مال کی شدید محبت کو شُحّ کہتے ہیں۔ جب انسان کے دل میں دنیا اور دنیا کے مال و اسباب کی محبت حد سے تجاوز کر کے شدید ہو جائے تو ایسا انسان حرام اور حلال کے درمیان تمیز بھی نہیں کرتا اور دسرے انسانوں کا خون بہانے سے گریز بھی نہیں کرتا۔ جیسے آج کل ہمارے معاشرے کا حال ہے اور یہ حالت اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اس معاشرے کی بقا کی کوئی ضمانت نہیں ہے، یہ دیریا سویر ہلاکت سے دو چار ہو کر ہی رہے گا۔