Blog
Books
Search Hadith

لالچ اور بخل سے خوف دلانے کا بیان

۔ (۹۸۳۷)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَثَلُ الْبَخِیْلِ وَالْمُنْفِقِ کَمَثَلِ رَجُلَیْنِ عَلَیْھِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِیْدٍ، مِن لَدُنْ ثُدِیِّھِمَا اِلٰی تَرَاقِیْھِمَا، (فَاَمَّا الْمُنْفِقُ) فَـلَا یُنْفِقُ مِنْھَا اِلَّا اتَّسَعَتْ حَلْقَۃٌ مَکَانَھَا، فَھُوَ یُوَسِّعُھَا عَلَیْہِ، (وَاَمَّا الْبَخِیْلُ) فَاِنَّھَا لَا تَزْدَادُ عَلَیْہِ اِلَّا اسْتِحْکَامًا۔)) (مسند احمد: ۷۴۷۷)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخل کرنے والے اور خرچ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی طرح ہے کہ جن پر ان کے سینے والی جگہ سے لے کر ہنسلی کی ہڈی تک دو زرہیں ہوں، پس خرچ کرنے والا جب بھی خرچ کرتا ہے تو اس کا حلقہ اپنی جگہ پر کھل جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ ساری کھلی ہو جاتی ہے اور رہا مسئلہ بخیل کا تو اس کی زرہ کی مضبوطی میں اور زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
Haidth Number: 9837
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۳۷) تخریج: حدیث صحیح (انظر: ۷۴۸۳)

Wazahat

فوائد:… مفہوم یہ ہے کہ جب سخی آدمی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے سینے میں وسعت پیدا ہو جاتی ہے اور اس کے ہاتھ اس کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں، لیکن جب بخیل کو خرچ کرنے کا خیال آتا ہے تو اس کا سینہ اور تنگ ہو جاتا ہے اور اس کے ہاتھ بند ہو جاتے ہیں اور وہ حیلے بہانے کر کے بزعم خود اپنا مال محفوظ کرنے کی کوشش میں لگ جاتا ہے۔