Blog
Books
Search Hadith

لالچ اور بخل سے خوف دلانے کا بیان

۔ (۹۸۳۹)۔ عَنْ اَبِیْ بِشْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ شُرَحْبِیْلَ، وَکَانَ مِنَّا مِنْ بَنِیْ غُبَرَ قَالَ: اَصَابَتْنَا سَنَۃٌ، فَاَتَیْتُ الْمَدِیْنَۃَ فَدَخَلْتُ حَائِطًا مِنْ حِیْطَانِھَا، فَاَخَذْتُ سُنْبُلًا فَفَرَکْتُہُ وَاَکَلْتُ مِنْہُ وَحَمَلْتُ فِیْ ثَوْبِیْ، فَجَائَ صَاحِبُ الْحَائِطِ فَضَرَبَنِیْ وَاَخَذَ ثَوْبِیْ، فَاَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَاعَلَّمْتَہُ اِذْ کَانَ جَاھِلًا، وَلَا اَطْعَمْتَہُ اِذْ کَانَ سَاغِبًا، اَوْ جَائِعًا۔)) فَرَدَّ عَلَیَّ الثَّوْبَ، وَاَمَرَ لِیْ بِنِصْفِ وَسْقٍ، اَوْ وَسْقٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۶۲)

۔ سیدنا عباد بن شرحبیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو بنو غبر میں سے تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم قحط سالی میں مبتلا ہو گئے، میں مدینہ میں آیا اور اس کے باغوں میں سے کسی ایک باغ میں داخل ہوا، ایک سٹّے کو ملا اور اس سے دانے نکالے۔ کچھ دانے کھا لیے اور کچھ کپڑے میں اٹھا لیے، اتنے میں باغ کا مالک آگیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا۔ میں (شکایت لے کر) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا (اور ساری بات بتائی) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (باغ کے اس مالک) سے فرمایا: وہ جاہل تھا تو نے اسے تعلیم نہیں دی اور وہ بھوکا تھا تو نے اسے کھلایا نہیں۔ تو اس نے میرا کپڑا مجھے لوٹا دیا اور مجھے ایکیا نصف وسق کھانے کا بھی دیا۔
Haidth Number: 9839
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۳۹) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ ابوداود: ۲۶۲۱، وابن ماجہ: ۲۲۹۸، والنسائی: ۸/ ۲۴۰ (انظر: ۱۷۵۲۱)

Wazahat

فوائد:… شرعی قانون کے مطابق اس آدمی کا باغ سے دانے اٹھا کر لے جانا غلطی تھی، اس کے احکام مقرر ہیں، چونکہ یہ آدمی جاہل تھا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے معذور قرار دیا اور مالک کو معمولی سی سرزنش کر دی۔ صاع ایک پیمانے کا نام ہے، جو دو کلو سو گرام کے برابر ہوتا ہے اور ایک وسق میں ساٹھ صاع ہوتے ہیں۔