Blog
Books
Search Hadith

خاوند اور اس کی بیوی اور خادم اور اس کے آقا کے درمیان جدائی ڈالنے سے ترہیب کا بیان

۔ (۹۸۴۸)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ خَبَّبَ خَادِمًا عَلٰی اَھْلِھَا فلَیْسَ مِنَّا، وَمَنْ اَفْسَدَ امْرَاَۃً عَلٰی زَوْجِھَا فلَیْسَ ھُوَ مِنَّا۔)) (مسند احمد: ۹۱۴۶)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی خادم کو اس کے مالکوں کے خلاف بھڑکایا، وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جس نے کسی خاوند کے حق میں اس کی بیوی کو بگاڑا، وہ بھی ہم سے نہیں ہے۔
Haidth Number: 9848
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۴۸) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابوداود: ۲۱۷۵ (انظر: ۹۱۵۷)

Wazahat

فوائد:… حدیث میں جن دو گناہوںکی نشاندہی کی گئی ہے، وہ کسی گھرانے میں فساد ڈالنے کے لیے کافی ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ کسی شادی شدہ عورت کے سامنے اس کے خاوند پر ناقدانہ بحث نہ کریں، بلکہ مختلف مثالیں دے کر اسے اپنے گھر پر مطمئن کرنے کی کوشش کریں، تاکہ اس کے دل میں خاوند کا احترام برقرار رہے اور وہ اس کی بغاو ت کرنے سے باز رہے۔ یہی معاملہ خادم کا ہے کہ دوسرا آدمی اس کو زیادہ اجرت کی لالچ دے کر اپنی خدمت پر آمادہ کرے اور اس کے مالک کی بدخوئی کرے، یہاں تک کہ وہ اپنے مالک کے حق میں نافرمان اور بد اخلاق ہو جائے۔