Blog
Books
Search Hadith

کثرت ِ کلام سے ترہیب اور خاموشی کا بیان

۔ (۹۸۵۸)۔ عَنْ تَمِیْمِ بْنِ یَزِیْدَ، مَوْلیٰ بَنِیْ زَمْعَۃَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ذَاتَ یَوْمٍ، ثُمَّ قَالَ: ((اَیُّھَا النَّاسُ ، ثِنْتَانِ مَنْ وَقَاہُ اللّٰہُ شَرَّھُمَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! لَا تُخْبِرْنَا مَاھُمَا؟ ثُمَّ قَالَ: ((اِثْنَانِ مَنْ وَقَاہُ اللّٰہُ شَرَّھُمَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ)) حَتّٰی اِذَا کَانَتِ الثَّالِثَۃُ، اَجْلَسَہُ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقَالُوْا: تَرٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرِیْدُیُبَشِّرُنَا فَتَمْنَعُہُ، فَقَالَ: اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ یَتَّکِلَ النَّاسُ، فَقَالَ: ((ثِنْتَانِ مَنْ وَقَاہُ اللّٰہُ شَرَّھُمَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ، مَا بَیْنَ لَحْیَیْہِ وَمَابَیْنَ رِجْلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۴۵۳)

۔ ایک صحابی سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن ہم سے خطاب کیا اور پھر فرمایا: لوگو! دو چیزیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے جس کو ان کے شرّ سے محفوظ کر لیا، وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ یہ سن کر ایک انصاری آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں یہ نہ بتلائیے کہ وہ کون سی چیزیں ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: دو چیزیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے جس کو ان کے شرّ سے بچا لیا، وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ پھر اسی آدمی نے وہی بات کہی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسر بار ارشاد فرمایا تو صحابہ نے اس آدمی کو بٹھایا اور اس سے کہا: تجھے نظر نہیں آ رہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں خوشخبری دینا چاہتے ہیں، لیکن تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو روک رہا ہے، اس نے کہا: میں ڈرتا ہوں کہ لوگ توکل کر کے مزید عمل ترک کر دیں گے۔ بالآخر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو چیزیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو ان کے شرّ سے بچا لیا، وہ جنت میںداخل ہو جائے گا، ایک دو جبڑوں کے درمیان والی چیز اور دوسری دو ٹانگوں کے درمیان والی چیز۔
Haidth Number: 9858
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۵۸) تخریج: المرفوع منہ صحیح لغیرہ، وھذا اسناد فیہ تمیم بن یزید، وھو مجھول (انظر: ۲۳۰۶۵)

Wazahat

فوائد:… زبان نہ صرف انسان کے احترام و اکرام اور ذلالت و رسوائی کا معیار قرار پا چکی ہے، بلکہ اخروی کامیابی و کامرانی اور ناکامی ونامرادی کا دارو مدار بھی اسی پر ہے، اس حدیث ِ مبارکہ میں زبان کے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اگر حفاظت ِ زبان کا اہتمام نہ کیا گیا تو یہ سارے اعمال کی بربادی کا سبب بن سکتی ہے اور انسان کو جنت میں داخل کرنے کی بجائے آتش ِ دوزخ کا ایندھن بنا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نجات کی بابت سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حصولِ نجات کے لیے ان تین امور کا ذکر کیا: ((أَمْسِکْ عَلَیْکَ لِسَانَکَ وَلْیَسَعْکَ بَیْتُکَ وَابْکِ عَلٰی خَطِیْئَتِکَ۔)) (ترمذی) … اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تم کو اپنے اندر سموئے رکھے اور اپنی خطاؤں پر رویا کرو۔ معلوم ہوا کہ لوگوں سے بلاضرورت زیادہ میل جول اور ان سے بے مقصد گپ شب میں انسان کے دین کو بہت سے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اس لیے زیادہ اختلاط کی بجائے گھر میں رہا جائے اور اپنا وقت ذکرو اذکار، غور و فکر اور اہل وعیال کی خدمت میں صرف کیا جائے۔ دیکھیں حدیث نمبر (۹۸۷۷)۔