Blog
Books
Search Hadith

کثرت ِ کلام سے ترہیب اور خاموشی کا بیان

۔ (۹۸۷۰)۔ حَدَّثَنَا اَبُوْ مُعَاوِیَۃَ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْروِ بْنِ عَلْقَمَۃَ اللَّیْثِیُّ، عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ عَلْقَمَۃَ، عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِیِّ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، مَا یَظُنُّ اَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ، یَکْتُبُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ بِھَا رِضْوَانَہُ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَاِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مَایَظُنُّ اَنْ تَبْلُغَ مَابَلَغَتْ، یَکْتُبُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِھَا عَلَیْہِ سَخَطَہُ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ )) قَالَ: فکَانَ عَلْقَمَۃُیَقُوْلُ : کَمْ مِنْ کَلَامٍ قَدْ مَنَعَنِیْہِ حَدِیْثُ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ۔ (مسند احمد: ۱۵۹۴۶)

۔ سیدنا بلال بن حارث مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک آدمی اللہ تعالیٰ کی رضامندی سے متعلقہ ایسی بات کرتا ہے، جبکہ خود اس کو بھییہ گمان نہیں ہوتا کہ وہ کس بڑے مرتبے تک پہنچ جائے گی، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس آدمی کے لیے قیامت کے دن تک اپنی رضامندی لکھ دیتا ہے، اور بیشک ایک آدمی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی والی ایسی بات کرتا ہے، جبکہ خود اس کو بھی اندازہ نہیں ہوتا ہے کہ یہ بات کہاں تک پہنچ جائے گی، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس آدمی کے لیے قیامت کے دن تک اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے۔ علقمہ نے کہا: کتنی ہی باتیں ہیں کہ سیدنا بلال بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس حدیث نے مجھے ان سے روک دیا ہے۔
Haidth Number: 9870
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۷۰) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ ابن ماجہ: ۳۹۶۹ (انظر: ۱۵۸۵۲)

Wazahat

فوائد:… یہ ایک مشاہدہ شدہ حقیقت ہے کہ بعض دفعہ آدمی زبان سے ایسا کلمۂ خیر ادا کرتا ہے کہ جس سے کسی کا دل خوش ہو جاتا ہے یا کسی کی ڈھارس بن جاتا ہے یا کسی کی اصلاح ہو جاتی ہے یا کوئی ظلم و معصیت کے ارادے سے باز آ جاتا ہے، یقینا ایسا کلمہ کہنے والے کے لیے باعث ِ اجرو ثواب ہے ۔ لیکن بسا اوقات ایسے بھی ہوتا ہے کہ بندہ کوئی کلمۂ شرّ ادا کر دیتا ہے کہ جس سے کسی کی دلآزاری ہو جاتی ہے یا کوئی اس کی وجہ سے ظلم و معصیت پر تل جاتا ہے یا وہ ایسے تنازعے کو ہوا دیتا ہے کہ طویل جھگڑا اور قتل و غارت گری شروع ہو جاتی ہےیا وہ کسی کی ضلالت و گمراہی کا داعی بن جاتا ہے، ظاہر ہے کہ ایسی بات کہنے والے کے لیے باعث ِ وبال و عقاب ہو گی اور اس کو تباہی کے گڑھے میں ڈال دے گی۔ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زبانوں کے سلسلے میں محتاط رہیں۔