Blog
Books
Search Hadith

غیبت اور بہتان سے ترہیب کا بیان

۔ (۹۸۷۷)۔ (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) عَنْ اَبِیْ حُذَیْفَۃَ اَیْضًا، عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَتْ: حَکَیْتُ لِلنَّبِیِّ رَجُلًا ، فَقَالَ: ((مَایَسُرُّنِیْ اَنِّیْ حَکَیْتُ رَجُلًا وَاَنَّ لِیْ کَذَا وَکَذَا)) قَالَتْ: قُلْتُ: یارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ صَفِیِّۃَ امْرَاَۃٌ وَقَالَ: بِیَدِہِ (یَعْنِیْ الرَّاوِیَ) کَاَنَّہُ یَعْنِیْ قَصِیْرَۃً فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لقَدْ مَزَحْتِ (وَفِیْ لَفْظٍ: تَکَلَّمْتِ) بِکَلِمَۃٍ لَوْ مُزِجَ بِھَا مَائُ الْبَحْرِ مَزَجَتْ۔)) (مسند احمد: ۲۶۰۷۵)

۔ (دوسری سند) عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے ایک مرد کی نقل اتارنے لگی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں پسند نہیں کرتا کہ کسی کی نقالی کروں، اگرچہ اس کے عوض میں مجھے بہت کچھ دیا جائے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک صفیہ تو چھوٹے قد والی خاتون ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سن کر فرمایا: تم نے ایسی بات کی ہے کہ اگر اس کو سمندر کے پانی کے ساتھ ملا دیا جائے تو وہ مل جائے گی (یعنی بات کی گندگی سمندر کے پانی پر غالب آکر اسے خراب کر دے گی)۔
Haidth Number: 9877
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۸۷۷) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے حقارت آمیز انداز میں ایک عورت کی نقل اتارنا چاہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جواب کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس سے کوئی خوشی نہیں ہوتی کہ آپ کسی کے عیب کا تذکرہ کریںیا از راہِ تنقیص کسی کے فعل یا قول کی نقالی کریں۔ امام نووی نے کہا: اس حدیث میں غیبت سے سب سے زیادہ ڈانٹا گیا ہے، میرے علم میں کوئی ایسی حدیث نہیں ہے، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس قدر مذمت کی ہے۔