Blog
Books
Search Hadith

جھگڑا کرنے سے ترہیب کا بیان

۔ (۹۹۲۶)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ ابَغْضَ الرِّجَالِ اِلَی اللّٰہِ الْاَلَدُّ الْخَصِمُ۔)) (مسند احمد: ۲۶۲۲۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ وہ آدمی ہے جو سخت جھگڑالوہو۔
Haidth Number: 9926
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۹۲۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۶۶۸(انظر: ۲۵۷۰۴)

Wazahat

فوائد:… مجادلہ اور مخاصمہ اس قدر قبیح صفت ہے کہ اللہ تعالیٰ بھی ایسے موصوف سے بغض رکھتے ہیں، جھگڑا جیسا بھی ہو، بالآخر جھگڑالو کو قابل مذمت بنا کے ہی چھوڑتا ہے۔ جھگڑالو آدمی اپنی تمام تر صلاحیتیں کھو بیٹھتا ہے، فسق وفجور بکتا ہے، دوسروں کی حرمتیں پامال کرتا ہے، ضد اور ہٹ دھرمی پر تل جاتا ہے، اس میں تکبر اور نخوت جیسے شیاطین ابھر آتے ہیں، الغرض وہ آپے سے باہر ہو کر لمحوں نے خطا کی صدیوں نے سزا پائی کا مصداق بن جاتا ہے۔ شریعت اسلامیہ میں حتی الوسع اپنے حق کی خاطر بھی جھگڑا کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی گئی ہے، جیسا کہ سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((أَنَا زَعِیْمٌ بِبَیْتٍ فِیْ رَبَضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ وَأِنْ کَانَ مُحِقًّا۔)) (ابوداود)… میں اس شخص کے لیے جنت کی اطراف میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دیا۔ جھگڑالوسے اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ نفرت فرماتے ہیںاور اگر غور کیاجائے تو لڑائی جھگڑے میں اتنی بڑی قباحتیں ہیں کہ جن کی وجہ سے آدمی اللہ کا محبوب نہیں ٹھہر سکتا: ۱۔ جھگڑا لو شخص اپنی اصلیت و اوقات پر نظر نہیں رکھتا کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح پانی کی بوندسے اسے خوبصورت وجود عطا کرتے ہوئے عقلِ سلیم جیسی عظیم نعمت سے ہمکنار فرمایا، اس قدر عظیم احسان کے باوجود اگر کوئی شخص ہٹ دھرمی ،تعصب اور باہم دست و گریبان ہونے سے باز نہ آئے اور کبرو نخوت کا شکار رہے تو وہ کبھی بھی اللہ کا محبوب نہیں بن سکتا۔ ۲۔ لڑائی جھگڑا ایک ایسا گناہ ہے جس میں کئی گناہ شامل ہوجاتے ہیں، مثلاً ہاتھ اور زبان کا ناروا استعمال، بغض،حسد، تہمت اور گالم گلوچ وغیرہ ۔غرض کہ آدمی لڑائی جھگڑا کرتے ہوئے، ایمان و اسلام کی تمام اقدار کھو دیتا ہے ،اور فسق و فجور تک پہنچ جاتا ہے۔ جس دل میںایمان کی رتی ہو وہ شخص ضدی، ہٹ دھرم اور جھگڑالونہیں ہوتا۔ نیز جس سے اللہ تعالیٰ بغض رکھے اُس پر کسی وقت بھی اپنا عذاب نازل فرمادیتے ہیں۔