Blog
Books
Search Hadith

آیت کریمہ: ’’ اے محمد ! نہ اپنی نماز بہت بلند آواز سے پڑھیں اور نہ بہت پست آواز سے ‘‘ کی تفسیر۔

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَهُوَ ابْنُ إِيَاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلّ وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ فَكَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ وَقَالَ ابْنُ مَنِيعٍ:‏‏‏‏ يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ إِذَا سَمِعُوا صَوْتَهُ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110 أَيْ بِقِرَاءَتِكَ فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 عَنْ أَصْحَابِكَ فَلَا يَسْمَعُوا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا سورة الإسراء آية 110.

It was narrated that Ibn 'Abbas said: Concerning the saying of Allah, the Mighty and Sublime: And offer your salah (prayer) neither aloud nor in a low voice - It was revealed when the Messenger of Allah (ﷺ) was still (preaching) in secret in Makkah. When he led his companions in prayer, he would raise his voice -(One of the narrators) Ibn Mani' said: He would recite the Quran out loud - And when the idolators heard his voice they would insult the Quran, and the One Who revealed it, and the one who brought it. So Allah, the Mighty and Sublime, said to His Prophet (ﷺ): And offer your salah (prayer) neither aloud that is, such that the idolators can hear your recitation and insult the Quran; nor in a low voice, so that your companions cannot hear; but follow a way between.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم
آیت کریمہ: «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها‏» کے سلسلے میں کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں چھپے رہتے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام  ( رضی اللہ عنہم )  کو نماز پڑھاتے تو اپنی آواز بلند کرتے،  ( ابن منیع کی روایت میں ہے: قرآن زور سے پڑھتے )  جب مشرکین آپ کی آواز سنتے تو قرآن کو اور جس نے اسے نازل کیا ہے اسے، اور جو لے کر آیا ہے اسے سب کو برا بھلا کہتے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے محمد! اپنی نماز یعنی اپنی قرأت کو بلند نہ کریں کہ مشرکین سنیں تو قرآن کو برا بھلا کہیں، اور نہ اسے اتنی پست آواز میں پڑھیں کہ آپ کے ساتھی سن ہی نہ سکیں، بلکہ ان دونوں کے بیچ کا راستہ اختیار کریں۔
Haidth Number: 1012
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1012

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر الإسراء ۱۴ (۴۷۲۲)، التوحید ۳۴ (۷۴۹۰)،۴۴ (۷۵۲۵)،۵۲ (۷۵۴۷) مختصراً، صحیح مسلم/الصلاة ۳۱ (۴۴۶)، سنن الترمذی/تفسیر الإسراء ۵/۳۰۶ (۳۱۴۵، ۳۱۴۶)، (تحفة الأشراف: ۵۴۵۱)، مسند احمد ۱/۲۳، ۲۱۵ (صحیح)

Wazahat

Not Available